غزہ،11اکتوبر(ہ س)۔فلسطین کی تین مزاحمتی تنظیموں حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے جمعے کی شام ایک مشترکہ بیان میں غزہ پر کسی بھی غیر ملکی سرپرستی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کا انتظام خالصتاً ایک اندرونی فلسطینی معاملہ ہے۔تینوں تنظیموں نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ کسی بھی غیر ملکی ہدایات کو قبول نہیں کرتیں اور یہ کہ غزہ کی انتظامی شکل اور اداروں کے ڈھانچے کا فیصلہ فلسطینیوں کا اپنا حق ہے۔ تاہم انھوں نے عرب اور بین الاقوامی تعاون کو تعمیرِ نو، بحالی اور ترقیاتی شعبوں میں مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جمعے کی دوپہر غزہ میں نافذ العمل ہو گیا۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے سے مو¿ثر ہو گئی ہے ... اور اسی وقت سے فوج اپنی نئی تعیناتی کی حدود میں منتقل ہونا شروع ہو گئی ہے تاکہ معاہدے کے پہلے مرحلے اور مغویوں کی واپسی کے اقدامات کو مکمل کیا جا سکے۔فوج نے شہریوں کو خبردار کیا کہ کچھ علاقے اب بھی انتہائی خطرناک ہیں۔حماس کے ترجمان حازم قاسم نے العربیہ سے گفتگو میں کہا کہ ان کی تنظیم معاہدے کے پہلے مرحلے پر مکمل طور پر عمل کر رہی ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ امریکی منصوبے میں شامل بعض مراحل پر مزید بات چیت درکار ہے، اور اس حوالے سے ثالثوں سے رابطے جاری ہیں تاکہ معاہدے کا تسلسل برقرار رہے۔
قاسم نے یہ بھی اعلان کیا کہ حماس جنگ کے اختتام کے بعد غزہ کی حکمرانی سے دست بردار ہونے کے لیے تیار ہے اور کسی انتظامی بندوبست کا حصہ بننے کی خواہش نہیں رکھتی۔انھوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کو جنگ دوبارہ شروع کرنے کا کوئی بہانہ نہیں دینا چاہتی اور اسے ثالثوں کی طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تسلسل اور جنگ نہ دہرانے کی یقین دہانی مل چکی ہے۔اسلحے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر اندرونی فلسطینی مکالمہ ہو گا تاکہ کسی مشترکہ فارمولے پر اتفاق ہو، کیونکہ یہ فلسطینیوں کے دفاع کا جائز ہتھیار ہے۔یاد رہے کہ آنے والے دنوں میں مصر کا دارالحکومت قاہرہ ایک جامع فلسطینی قومی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، جس میں غزہ کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔فلسطینی ذرائع کے مطابق، اس اجلاس میں زیادہ تر فلسطینی تنظیمیں شریک ہوں گی جن میں حماس اور فتح بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مصر اس کانفرنس کی تیاری کر رہا ہے تاکہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے مستقبل، قومی مفاہمت اور فلسطینی مسئلے سے متعلق آئندہ لائحہ عمل پر اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے۔مزید یہ کہ شرکا داخلی تنظیمی ڈھانچوں، خصوصاً حماس، فتح موومنٹ اور تنظیمِ آزادیِ فلسطین کی از سر نو ساخت پر بھی گفتگو کریں گے تاکہ اجتماعی تعاون کے ذریعے غزہ کے انسانی اور انتظامی حالات بہتر بنائے جا سکیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan