کولکاتا، 11 اکتوبر (ہ س)۔ مغربی بنگال کے مغربی بردوان ضلع کے درگا پور میں اڈیشہ کی ایک میڈیکل طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کامعاملہ سامنے آیا ہے۔ مبینہ طور پر یہ واقعہ جمعہ کی رات اس وقت پیش آیا جب وہ اور ایک دوست کالج کیمپس کے باہر ڈنر پر گئے ہوئے تھے۔ پولیس نے شکایت کی بنیاد پر تفتیش شروع کردی ہے۔
ہفتہ کو واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے، ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ متاثرہ ، اڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی ہے اور درگاپور کے ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج میں دوسرے سال کی طالبہ ہے۔ اسے قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا اور اس کا علاج چل رہا ہے۔
طالبہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ انہیں جمعہ کی رات اس کے دوستوں کے فون کے ذریعے اس واقعے کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس کے بعد وہ ہفتہ کی صبح درگاپور پہنچے اور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ طالبہ کی ماں نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی رات 10 بجے کے قریب کالج کیمپس سے نکلی تھی۔ جب تین نامعلوم نوجوانوں نے اسے اغوا کر کے جنگل میں لے گئے اور اجتماعی زیادتی کی۔ الزام ہے کہ انہوں نے اس کا موبائل فون بھی چھین لیا اور کسی کو بتانے پر اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ طالبہ جمعہ کی رات 8 سے 8:30 بجے کے درمیان اپنے دوست کے ساتھ باہر گئی تھی۔ اس کا دوست کچھ دیر بعد وہاں سے چلا گیا جس کے بعد تین نوجوان وہاں پہنچے اور اس جرم کا ارتکاب کیا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ طالبہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔ اس کے دوست سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے، فارنسک ٹیم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرے گی۔
واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے قومی خواتین کمیشن کی ایک ٹیم درگاپور کے لیے روانہ ہوگئی ہے۔ کمیشن کی رکن ارچنا مجومدار نے کہا، ”بنگال میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھ رہے ہیں، لیکن پولیس کا کردار منفی دکھائی دے رہا ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ میں وزیر اعلیٰ سے اپیل کرتی ہوں کہ اس طرح کے جرائم کو روکنے کے لیے سخت کارروائی کی جائے۔“
دریں اثنا، ریاستی محکمہ صحت نے درگاپور کے نجی میڈیکل کالج سے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کالج انتظامیہ سے فوری رپورٹ طلب کی گئی ہے جس کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
غور طلب ہے کہ مغربی بنگال میں گزشتہ برس کے آر جی کار واقعے کے بعد سے اسی طرح کے مزید واقعات رونما ہوئے ہیں۔ حال ہی میں جنوبی کولکاتا لا ءکالج اور پھر ایک ہاسٹل میں اسی طرح کے واقعات پیش آئے۔ اب درگاپور کے اس واقعہ نے ریاستی انتظامیہ کے کردار پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد