کولکاتا، 11 اکتوبر (ہ س)۔ چند منٹ کی بارش سے دارالحکومت کولکاتامیں ایک بار پانی جمع ہو گیا۔ درگا پوجا کے دوران مسلسل بارش کی وجہ سے نکاسی آب کے نظام کی خراب حالت کے سامنے آنے کے باوجود میونسپل کارپوریشن نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ اس وقت 11 لوگوں کی موت ہو ئی تھی اور جمعہ کی دوپہر سے شروع ہونے والی بارش نے کولکاتا میونسپل کارپوریشن کی بدانتظامی کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا۔ یہاں 30 منٹ میں تقریباً 70 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی اور ایک بار پھر پورا شہر پانی میں ڈوب گیا ہے۔ یہی صورتحال ہفتہ تک جاری رہی۔
جمعہ کو صرف آدھے گھنٹے کی شدید بارش نے کولکاتا میں مکمل طور پر پانی پانی کر دیا۔ شمال میں سوکیا اسٹریٹ اور ٹھنٹھنیاسے لے کر جنوب میں علی پور اور بہلا تک کئی سڑکیں زیر آب آ گئیں۔ قصبہ، تلجلا اور تپسیا کے علاقوں میں گھنٹوں پانی جمع رہا۔
کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے مطابق، جنوبی کولکاتا کے جودھ پور پارک میں دو گھنٹے میں 83 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جب کہ بالی گنج میں 58 ملی میٹر بارش ہوئی۔وہیں، سالٹ لیک میں بھی ایک گھنٹے کی شدید بارش کے بعد کئی علاقوں میںپانی بھر گیا۔
دوپہر کے مصروف اوقات میں بارش سے مسافروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ موسلا دھار بارش اور کم مرئیت کی وجہ سے کئی علاقوں میں ڈرائیوروں کو دن کے وقت بھی ہیڈلائٹس جلا کر گاڑی چلانا پڑی۔
میونسپل صفائی حکام نے بتایا کہ شام تک زیادہ تر اہم سڑکوں سے پانی نکال دیا گیا تھا، لیکن ٹھنٹھنیا، مانیک تلہ، تلجلا اور تپسیا کے کئی علاقے رات گئے تک پانی میں ڈوبے رہے۔ اس سے ٹریفک کی رفتار کم ہوگئی اور کام سے واپس آنے والے لوگوں کوپریشانی ہوئی۔
ڈرینج ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ پمپ اکثر بارش کے پانی کے ساتھ بہہ کر آنے والے پلاسٹک اور تھرموکول کے فضلے سے بھرے رہتے ہیں۔ پمپوں کو بند کر پہلے ان اشیا کو نکالنا پڑتا ہے ، ورنہ پمپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پانی نکالنے میں اتنا وقت لگتا ہے۔
میونسپل حکام نے بتایا کہ لوگ اکثر کچرا اور پلاسٹک کے تھیلے مین ہولز، کیچ پٹ اور نالیوںکے ڈھکن کو کھول کر اس میں پھینک دیتے ہیں جس سے پانی کا بہاو رک جاتا ہے۔ باقاعدگی سے ان سے کیچڑ اور پلاسٹک کے تھیلوں کو ہٹانے کا کام کیا جاتا ہے، لیکن مسئلہ برقرار ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پہلے ٹھنٹھنیااور سوکیا اسٹریٹ سے بارش کے پانی کو نکالنے میں 72 گھنٹے لگتے تھے، اب اسے چار گھنٹے میں نکالا جا نا ممکن ہو گیا ہے۔ ان دعوو¿ں کے باوجود، کولکاتا میں ہفتہ کی صبح تک پانی جمع رہا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد