تل ابیب،11اکتوبر(ہ س)۔اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی منتقلی شروع ہو گئی ہے۔ جمعے کی دوپہر نافذ العمل ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 72 گھنٹے کے اندر قیدیوں کا تبادلہ شروع ہونا تھا۔آج ہفتے کے روز ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ متعلقہ اداروں نے ان فلسطینی قیدیوں کو منتقل کرنا شروع کر دیا ہے جنھیں اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جانا ہے۔ یہ بات روزنامہ ’یدیعوت آحرونوت‘ نے بتائی۔ذرائع کے مطابق، دوسری جانب حماس نے بھی اسرائیلی مغویوں میں سے زندہ افراد کی رہائی کی تیاری شروع کر دی ہے تاکہ انھیں آئندہ پیر کو حوالے کیا جا سکے۔ادھر حماس کے رہنماو¿ں کا اندازہ ہے کہ لاشوں کی حوالگی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو گزشتہ چند دنوں سے بار بار یہ موقف دہراتے رہے ہیں کہ مغوی خواہ زندہ ہوں یا مردہ، سب کو واپس لایا جائے گا۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی منظوری دے دی، جس کے تحت اسرائیلی فوج متعین کردہ خطوط کے مطابق انخلا عمل میں لائے گی۔اس طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ منصوبے کے تحت 72 گھنٹوں کی مدت کا آغاز ہو گیا ہے، تاکہ اسرائیلی مغویوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ مکمل کیا جا سکے۔
امید ہے کہ حماس اگلے 72 گھنٹوں کے دوران بیس (20) زندہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، جس کے بعد اسرائیل 250 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا جو طویل سزائیں کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 1700 دیگر افراد بھی رہا کیے جائیں گے جو جنگ کے دوران غزہ سے گرفتار کیے گئے تھے۔اسرائیلی وزارتِ انصاف نے ان 250 فلسطینیوں کی تفصیلی فہرست جاری کر دی ہے جنھیں رہا کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم اس فہرست میں بعض نمایاں فلسطینی رہنماو¿ں کے نام شامل نہیں، جن کی رہائی کا مطالبہ حماس نے کیا تھا۔ مثلا : فتح موومنٹ کے رہنما مروان برغوثی، عوامی محاذ کے سیکرٹری جنرل احمد سعدات اور حماس کے رہنما حسن سلامہ۔ابھی بھی غزہ میں 48 اسرائیلی مغوی موجود ہیں، جن میں 20 زندہ ہیں، 26 ہلاک مر چکے ہیں جبکہ دو کی لاشوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔
یاد رہے کہ یہ مفاہمتی دستاویز مصر کے شہر شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے بعد دستخط کی گئی، جس کی نگرانی ثالثوں نے کی۔ اس معاہدے کے ایک شق میں واضح طور پر درج ہے کہ اسرائیلی مغویوں میں سے تمام زندہ افراد کو مخصوص فلسطینی قیدیوں کے بدلے ... جن کے نام فہرست میں درج ہیں ... 72 گھنٹوں کے اندر رہا کیا جائے گا۔رہائی کا یہ عمل کسی براہِ راست میڈیا کوریج، مسلح موجودگی یا جشن کے مناظر کے بغیر انجام پائے گا۔ اس پورے عمل کی نگرانی میدان میں صرف ریڈ کراس تنظیم کرے گی، جو کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کی اطلاع دے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan