تہران،11اکتوبر(ہ س)۔ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی کا نام گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران سوشل میڈیا پر ایرانی صارفین کی گفتگو کا مرکز بنا رہا ہے۔خبر گردش میں آئی کہ جنرل قاآنی زخمی ہو گئے ہیں، ان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے، حتیٰ کہ ان کے مارے جانے کی افواہیں بھی پھیل گئیں۔ ان اطلاعات کے بعد پاسدارانِ انقلاب سے قریبی تعلق رکھنے والی فارس نیوز ایجنسی نے وضاحت کی کہ یہ تمام خبریں من گھڑت ہیں۔ایجنسی نے ہفتے کی صبح اپنے ایک مختصر پیغام میں بتایا کہ قاآنی کے قتل یا زخمی ہونے سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں۔تاہم ایرانی سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس وضاحت کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ بعض نے یاد دلایا کہ یہی ایجنسی دو برس قبل ا±س وقت بھی ایسی ہی تردید کر چکی تھی جب صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثے میں تباہ ہوا تھا۔
دوسری جانب، کچھ ایرانی صارفین نے قاآنی کا ایک پرانا انٹرویو دوبارہ شیئر کیا، جس میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ گذشتہ جون میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران انہوں نے دیگر کمانڈروں سے رابطہ نہیں کیا، کیونکہ انہیں علم تھا کہ اسرائیل ان کی گفتگو کی نگرانی کر رہا ہے تاکہ ان کے اور دیگر رہنماو¿ں کے ٹھکانے معلوم کیے جا سکیں۔کچھ تجزیہ کاروں نے اس معاملے کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیا۔اسی دوران انکشاف ہوا کہ عبرانی زبان کے بجائے فارسی زبان میں سرگرم اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ایک ”بلیوٹک والے تصدیق شدہ اکاو¿نٹ نے سب سے پہلے یہ افواہ پھیلائی تھی۔ اس پیغام میں لکھا گیا تھاکہ ”قاآنی کی مکمل صحت یابی اور طویل عمر کے لیے دعاگو ہیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ“۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں ایران نے متعدد ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر اسرائیلی موساد کے ساتھ رابطے اور تعاون کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاریاں اس وقت عمل میں آئیں جب حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ تل ابیب نے ایرانی فوجی سرگرمیوں سے متعلق کافی حساس معلومات حاصل کر لی تھیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan