امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی کا دارالعلوم دیوبند کا تاریخی دورہ
۔ دارالعلوم دیوبند اور افغانستان کے علما کے درمیان ہمیشہ ایک قلبی اور ایمانی رشتہ رہا ہے :مولانا امیر خان متقی
امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی کا دارالعلوم دیوبند کا تاریخی دورہ


دیوبند،11 اکتوبر (ہ س)۔ دارالعلوم دیوبند، جو برصغیر کا ایک عظیم علمی، روحانی اور اصلاحی مرکز ہے، آج ایک پرمسرت اور تاریخی موقع کا گواہ بنا، جب افغانستان کے وزیرِ خارجہ محترم مولوی امیر خان متقی نے دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا۔ ان کے ہمراہ حکومت افغانستان کے متعدد معزز نمائندگان بھی شریک تھے۔دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ نے وزیر موصوف اور ان کے رفقائ کا نہایت گرمجوشی سے استقبال کیا۔ اس موقع پر مہمان خانے میں ایک سادہ استقبالیہ نشست منعقد ہوئی، جس میں دارالعلوم کے اساتذہ بھی شریک ہوئے۔اس موقع پر شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ ہمارے لیے باعثِ فخر و مسرت ہے کہ افغانستان کے وزیرِ خارجہ دارالعلوم دیوبند میں تشریف لائے ہیں۔ افغانستان سے ہمارا علمی، روحانی اور تاریخی تعلق بہت قدیم ہے۔ آج کی یہ ملاقات دراصل اسی دیرینہ رشتے کی تجدید اور اس کو مزید مستحکم کرنے کا ذریعہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی علم و ایمان کی بنیادوں پر استوار ہے۔ آج جب امارتِ اسلامی افغانستان کے نمائندگان یہاں تشریف لائے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ماضی کا وہ روشن باب پھر تازہ ہو رہا ہے جس میں علم و عرفان، اخوت و محبت، اور ایمان و استقامت کی خوشبو بسی ہوئی تھی۔مفتی صاحب نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ ملاقات محض رسمی نہیں بلکہ ایک روحانی و علمی رشتہ کی تجدید ہے، اور اس کے اثرات برصغیر اور افغانستان دونوں کے لیے خیر و برکت کا باعث ہوں گے۔صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی جڑیں صدیوں پر محیط ہیں۔ جب دارالعلوم دیوبند کے اکابرین نے آزادیِ ہند کی تحریک میں قیادت کی، اس وقت افغانستان نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان اخوت، تعاون، اور دینی بھائی چارے کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محترم وزیرِ خارجہ کی دارالعلوم آمد اس بات کی علامت ہے کہ وہ تعلقات جو کچھ عرصہ کے لیے منقطع ہو گئے تھے، اب بحال ہونے کی راہ پر ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہند و افغان دوستی ایک بار پھر اپنی سابقہ عظمت حاصل کرے گی۔اس موقع پر محترم وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی نے دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ اور اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے اکابر اور افغانستان کے علما و مجاہدین کے درمیان ہمیشہ ایک قلبی اور ایمانی رشتہ رہا ہے۔ دارالعلوم دیوبند سے علم و معرفت کا جو فیض جاری ہوا، اس نے نہ صرف برصغیر بلکہ پورے عالمِ اسلام کو منور کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم دارالعلوم دیوبند کو ایک عظیم علمی و روحانی مرکز مانتے ہیں، جس کی برکتوں سے پوری دنیا مستفید ہو رہی ہے۔ افغانستان کے عوام اور علما کے دلوں میں دارالعلوم کے لیے بے پناہ محبت اور احترام پایا جاتا ہے۔مولوی امیر خان متقی نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے دینی و تعلیمی اداروں کے درمیان روابط مزید مضبوط ہوں گے، تاکہ علم، دعوت اور اصلاحِ امت کے میدان میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔بعد ازاں دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ سے ملاقات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ کا یہ خلوص اور محبت تا دم حیات یاد رہے گا۔ قبل ازیں، جناب مولوی امیر خان متقی نے مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کے درس میں شرکت کی اور ان سے حدیث کی اجازت حاصل کی۔مولوی امیر خان متقی کے قافلے میں مولوی احمد اللہ زاہد ڈپٹی منسٹر آ ف کومرس، مفتی نور احمد نور فرسٹ پولیٹکل ا?فیسر وزارت خارجہ افغانستان ، عبد القاہر بلخی ترجمان و پولیٹکل فیسر وزارت خارجہ افغانستان، ضیاءاحمد ئاب ترجمان ، سید محمد ابراہیم خیلسی ڈی اے دہلی، ڈاکٹر اکرام الدین، ایکٹنگ ر قونصل جنرل ممبئی، مجیب الرحمن آفتاب ایکٹنگ ر قونصل جنرل حیدرآباد اور فیصل صفی پروٹوکول آفیسر شامل تھے۔دارالعلوم دیوبند کی طرف سے استقبال کرنے والوں میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی، نائب مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی ، نائپ مہتمم مولانا مفتی راشد اعظمی، رکن مجلس شوری مولانا محمود کھیروا، مولانا محمد سلمان بجنوری، مولانا مفتی سلمان منصور پوری شامل تھے۔مہمان کے استقبال و ملاقات میں مولانا محمد سفیان قاسمی، مولانا مفتی محمد عفان منصور پوری، مولانا سید اشہد رشیدی، مولانا شکیب قاسمی وغیرہبھی شریک رہے۔ استقبالیہ نشست دعا پر ختم ہوئی۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande