
بیڑ ، 7
دسمبر(ہ س)۔
بیڑ میونسپلٹی انتخابات کے نتائج میں تاخیر کے
باعث جہاں بیلٹ بکس اسٹرانگ روم میں محفوظ ہیں، وہاں این سی پی (شرد چندر پوار) کے
کارکنوں نے براہِ راست نگرانی شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں نہ تو بی جے
پی پر بھروسہ ہے اور نہ ہی پولیس کی نگرانی پر، اس لیے وہ اپنی سطح پر پہرہ دے رہے
ہیں۔
2
دسمبر کو میئر اور 51 کارپوریٹرز کے انتخابات مکمل ہوئے تھے، تاہم ایک نشست کے
انتخابات 20 دسمبر کو ہوں گے۔ نتائج کا اعلان 3 دسمبر کو ہونا تھا، لیکن تاخیر کے
باعث ووٹوں کی گنتی اب 21 دسمبر کو کی جائے گی۔ بیلٹ بکس مارکیٹ کمیٹی کے گودام میں
قائم اسٹرانگ روم میں رکھے گئے ہیں، جہاں 50 پولیس اہلکار تین شفٹوں میں تعینات ہیں۔
اس کے
باوجود سنی واگھمارے، امیدوار بھرت کامبلے اور سچن چوان سمیت کئی کارکن اسٹرانگ
روم کے سامنے پوری رات موجود رہے۔ انہوں نے خیمہ بنا کر پہرہ دیا اور وقفے وقفے سے
اسٹرانگ روم کی صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔ بھرت کامبلے نے کہا:
“بی
جے پی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے، اسی لیے ہم یہاں موجود ہیں۔“
اس سے
قبل سابق میئر دیپک دیشمکھ نے بھی اسٹرانگ روم کے قریب بیٹھ کر احتجاج کیا تھا، جس
کے بعد پولیس نے انہیں اور دیگر 25 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ بعض اطلاعات
کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو سخت کارروائی کرنا پڑی تھی۔
انتخابی
مہم اور ووٹنگ کے دوران پرلی میں منڈے اور دیشمکھ دھڑوں کے درمیان متعدد جھڑپیں
ہوئیں۔ کئی پولنگ اسٹیشنوں کے سی سی ٹی وی کیمرے ٹوٹ گئے، جبکہ کچھ پر کپڑا ڈال دیا
گیا۔ مختلف مقامات پر کارکنوں کے درمیان مارپیٹ، پتھراؤ اور بدامنی کی صورتحال دیکھنے
میں آئی۔
پارلی میونسپلٹی
اور اس سے متعلقہ واقعات اس وقت بیڑ میں ہی نہیں بلکہ پوری ریاست میں موضوع بحث ہیں۔
انتخابات سے قبل یہ سیاسی بحث زوروں پر تھی کہ شرد پوار دھڑے نے سابق میئر دیپک دیشمکھ
کو شامل کر کے سابق وزیر دھننجے منڈے کی سیاسی حکمتِ عملی کو شدید نقصان پہنچایا
ہے۔
اب جبکہ
ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے، ’’شرد پوار دھڑے‘‘ کے کارکنان اسٹرانگ روم کے سامنے باری
باری پہرہ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس کی سیکیورٹی پر بھی مکمل
اعتماد نہیں، لہٰذا وہ اپنے طور پر نگرانی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ معاملہ ریاستی
سیاست میں ایک بڑا موضوع بن گیا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے