مدھیہ پردیش میں 10 ماونوازوں نے ہتھیار ڈالے
بالاگھاٹ، 07 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش حکومت کے ماوازم کے خاتمے کے لیے اعلان کردہ مشن 2026 نے ہفتہ کی دیر رات بڑی کامیابی درج کی ہے۔ کانہا-بھورم دیو (کے بی) ڈویژن کے 10 سرگرم ماونوازوں نے خود سپردگی کا فیصلہ لیتے ہوئے بالاگھاٹ پولیس کے سامنے ہتھیار
علامتی تصویر


بالاگھاٹ، 07 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش حکومت کے ماوازم کے خاتمے کے لیے اعلان کردہ مشن 2026 نے ہفتہ کی دیر رات بڑی کامیابی درج کی ہے۔ کانہا-بھورم دیو (کے بی) ڈویژن کے 10 سرگرم ماونوازوں نے خود سپردگی کا فیصلہ لیتے ہوئے بالاگھاٹ پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ حالانکہ اس کی سرکاری تصدیق ابھی باقی ہے، لیکن جانکاری میں آیا ہے کہ خود سپردگی کرنے والے ماونوازوں میں بدنام زمانہ ماونواز کمانڈر کبیر بھی شامل ہے، جس کے سرینڈر کو سکیورٹی ایجنسیاں گزشتہ کئی برسوں سے سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک مان رہی ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ کبیر پر مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر ان تین ریاستوں میں کل 77 لاکھ روپے کا انعام مقرر تھا۔ کبیر اپنے 9 ساتھیوں جن میں 4 خواتین اور 6 مرد ماؤنواز شامل ہیں کے ساتھ دیر رات آئی جی کے سرکاری رہائش گاہ پر پہنچا۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے پورے علاقے کی باریکی سے گھیرا بندی کر کے آپریشن کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں فی الحال اتنا معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو آج دوپہر 3 بجے بالاگھاٹ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ پولیس لائن گراونڈ میں منعقدہ ایک بڑے پروگرام میں شامل ہوں گے۔ امکان ہے کہ وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں ہی ان سبھی ماونوازوں کو باضابطہ طور پر سرینڈر کرایا جائے گا۔

کبیر کو کے بی ڈویژن کا ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا۔ وہ طویل وقت تک بالاگھاٹ، منڈلا اور چھتیس گڑھ کے سرحدی علاقوں میں سرگرم رہا۔ چھتیس گڑھ کی کئی بڑی ماونواز واردات، پولیس پارٹی پر حملوں اور دیہی علاقوں میں مسلح دباو بنانے جیسے واقعات میں اس کا نام بار بار سامنے آیا۔ ایسے میں کبیر کا سرینڈر ماونواز نیٹ ورک کی ساختیاتی کمزوری کا اشارہ مانا جا رہا ہے۔

بالاگھاٹ-چندر پور-گوندیا کا جنگلاتی علاقہ لمبے وقت سے ماونواز سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ لیکن گزشتہ دو مہینوں میں جس طرح سرینڈر کا سلسلہ تیز ہوا ہے، اسے سکیورٹی ماہرین فیصلہ کن موڑ مان رہے ہیں۔ یکم نومبر کو چھتیس گڑھ کی خاتون ماونواز سنیتا نے بالاگھاٹ کے کنہی چوکی میں خود سپردگی کی تھی۔ اس کے بعد 28 نومبر کو دریکسا دلم کے 11 ماونوازوں نے مہاراشٹر کے گوندیا میں ہتھیار ڈال دیے تھے۔ یہ وہی ماونواز تھے جس سے تصادم میں ہاک فورس کے بہادر انسپکٹر آشیش شرما شہید ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے سرینڈر اور ٹارگیٹڈ آپریشن دونوں کو تیز کر دیا تھا۔ اب کبیر سمیت 10 ماونوازوں کی خود سپردگی اسی لگاتار دباو اور حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سبھی ماونواز گزشتہ کئی مہینوں سے پولیس دباو اور اندرونی کمزوریوں سے ٹوٹ چکے تھے۔ مسلسل جاری سرچ آپریشن، کیڈر میں گرتی تعداد، ہتھیاروں کی کمی اور مقامی حمایت گھٹنے کی وجہ سے ان کا حوصلہ پست ہوگیا۔ بالآخر انہوں نے خود سپردگی کا ہی راستہ منتخب کیا۔ اب اس سرینڈر کو حکومت کے مشن 2026 کی بڑی اسٹریٹجک جیت کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے، جس کا مقصد مرکز کے ساتھ مدھیہ پردیش کو پوری طرح ماونواز نکسل ازم سے پاک بنانا ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande