مشرقی لداخ میں فوج کےلئے کھولی گئی12ہزار فٹ سے زیادہ اونچائی پر بنی شیوک ٹنل
نئی دہلی،07دسمبر(ہ س)۔وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے 07 دسمبر 2025 کو لداخ سے بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) کے 125 اسٹریٹجک اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے کے منصوبے قوم کے نام وقف کیے جو اب تک ایک ساتھ افتتاح کیے جانے والے منصوبوں کی سب سے زیادہ تعداد
مشرقی لداخ میں فوج کےلئے کھولی گئی12ہزار فٹ سے زیادہ اونچائی پر بنی شیوک ٹنل


نئی دہلی،07دسمبر(ہ س)۔وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے 07 دسمبر 2025 کو لداخ سے بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) کے 125 اسٹریٹجک اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے کے منصوبے قوم کے نام وقف کیے جو اب تک ایک ساتھ افتتاح کیے جانے والے منصوبوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔یہ منصوبے دو مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں: لداخ اور جموں و کشمیر اور سات ریاستوں: اروناچل پردیش، سکّم، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، راجستھان، مغربی بنگال اور میزورم میں تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان میں 28 سڑکیں، 93 پل اور 4 متفرق منصوبے شامل ہیں، جو تقریباً 5000 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے مکمل کیے گئے ہیں۔ مالی اعتبار سے یہ بی ا?ر او کی تاریخ میں سب سے بڑی افتتاحی تقریب تھی۔ یہ جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کیے گئے انفراسٹرکچر منصوبے د±ور دراز دیہات اور سرحدی فوجی مقامات تک آخری مرحلے کی رسائی کو نمایاں طور پر بہتر بنائیں گے، جس سے یہ علاقے قومی دھارے کے مزید قریب آ جائیں گے۔ اپنے خطاب میں وزیرِ دفاع نے ان منصوبوں کو وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے ا±س غیر متزلزل عزم کا ثبوت قرار دیا، جس کے تحت وِکست بھارت کے ویڑن کے مطابق سرحدی انفراسٹرکچر کو مسلسل مضبوط بنایا جا رہا ہے۔

یہ تقریب دربوک–شیوک–دولت بیگ اولڈی روڈ پر واقع شیوک ٹنل میں منعقد ہوئی، جو ان اہم منصوبوں میں سے ایک ہے جن کا افتتاح جناب راجناتھ سنگھ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انجینئرنگ کا شاہکار، جو دنیا کے مشکل ترین اور چیلنجنگ زمینی خطّوں میں تعمیر کیا گیا ہے، اس اسٹریٹجک علاقے تک ہر موسم میں قابلِ اعتماد رابطہ فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 920 میٹر طویل ’کٹ اینڈ کَوَر‘ ٹنل سیکورٹی، نقل و حرکت اور تیزی سے تعیناتی کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرے گی، خاص طور پر سخت سردیوں میں، کیونکہ یہ خطّہ بھاری برفباری، برفانی تودوں اور شدید درجہ¿ حرارت میں واقع ہے۔وزیر دفاع نے اروناچل پردیش میں گلوان جنگی یادگار کا بھی ورچوئل افتتاح کیا تاکہ مسلح افواج کے اہلکاروں کی بے مثال بہادری، عزم اور قربانی کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔ وزیر دفاع نے سرحدی علاقوں کی ترقی کے حوالے سے حکومت کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ رابطے کے اوزار سیکورٹی، معیشت، اور آفات کے انتظام کے لیے زندگی کی اہم رگ ہیں۔ انہوں نے کہا:”سرحدی علاقوں میں مضبوط انفراسٹرکچر کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ فوجی نقل و حرکت کو یقینی بناتا ہے، لاجسٹکس کی ہموار ترسیل ممکن بناتا ہے، سیاحت اور روزگار کے مواقع بڑھاتا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ترقی، جمہوریت اور حکومت پر مضبوط اعتماد قائم کرتا ہے۔“

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دیا کہ جس رفتار سے بھارت اپنی سرحدوں کو سڑکوں، سرنگوں، اسمارٹ باڑ، مربوط کمانڈ سینٹرز اور نگرانی کے نظاموں کے ذریعے مضبوط کر رہا ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ رابطہ کاری سیکورٹی کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ایک الگ چیز نہیں۔ انہوں نے بی آر او کی تعریف کی کہ اس نے پیچیدہ منصوبوں کو تیزی اور مو¿ثر طریقے سے مکمل کر کے قومی ترقی کو قابل ذکر رفتار دی اور یہ کام مقامی حل کے ذریعے انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی آر او ’رابطہ کاری‘ اور ’کنیکٹوٹی‘ کا مترادف بن چکا ہے اور ساتھ ہی حکومت کی کوششوں کو اجاگر کیا کہ سرحدی علاقوں میں ترقی کے ان دو اہم پہلوو¿ں کو مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا: ”ہماری حکومت، مسلح افواج اور بی ا?ر او جیسی تنظیمیں سرحدی علاقوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے محنت کر رہی ہیں۔ ہمیں سرحدی علاقوں اور قومی دھارے کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتے رہنا چاہیے تاکہ یہ تعلق کسی بیرونی عنصر سے متاثر نہ ہو۔“

آپریشن سندور کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا: ”ہماری مسلح افواج نے پہلگام میں ہونے والے بھیانک دہشتگردانہ حملے کے جواب میں یہ آپریشن شروع کیا۔ سب جانتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کے ساتھ کیا ہوا۔ ہم زیادہ کر سکتے تھے، لیکن ہماری افواج نے، جو ہمت اور صبر دونوں کی مثال پیش کر رہی تھیں، صرف وہی کیا جو ضروری تھا۔ اتنا وسیع پیمانے پر آپریشن ہماری مضبوط رابطہ کاری کی بدولت ممکن ہوا۔ لاجسٹکس بروقت مسلح افواج تک پہنچائی گئی۔ سرحدی علاقوں کے ساتھ ہمارا رابطہ قائم رہا، جس کی وجہ سے یہ آپریشن تاریخی کامیابی ثابت ہوا۔“ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ آپریشن کے دوران مسلح افواج اور سول انتظامیہ کے ساتھ سرحدی علاقوں کے لوگوں کے درمیان جو ہم آہنگی اور تعاون ہوا، وہ شاندار تھا۔ انہوں نے کہا: ”یہ ہم آہنگی، یہ باہمی تعاون ہماری پہچان ہے۔ یہی چیز ہمیں دنیا میں منفرد بناتی ہے۔“ انہوں نے سرحدی علاقوں کے باشندوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہماری مسلح افواج کو بھرپور تعاون فراہم کیا۔بھارت کی جی ڈی پی کی نمو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، جو مالی سال 2025-26 کی دوسری سہ ماہی میں 8.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ رابطہ کاری اور مواصلات نہ صرف سیکورٹی بلکہ اقتصادی خوشحالی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ”یہ نمو حکومت کی ترقی پسند پالیسیوں اور اصلاحات نیز ہر بھارتی کی محنت کا نتیجہ ہے۔ آج ہم کئی جنگیں اور تنازعات دیکھ رہے ہیں۔ آپریشن سندور کے بعد بھی ہم نے ایک بڑے تنازعے کا مشاہدہ کیا، لیکن ان چیلنجوں کے باوجود ہماری معیشت ترقی کر رہی ہے، ہم آگے بڑھتے جا رہے ہیں۔“ راجناتھ سنگھ نے اس سال بی آر او کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی گئی خدمات کو سراہا، جن میں ا±تراکھنڈ کے مانا میں برفانی تودے کے دوران 46 کارکنوں کی بازیابی شامل ہے، شمالی سکم میں بھاری بارش کے باعث زمین کھسکنے کے دوران 1,600 سے زیادہ پھنسے ہوئے سیاحوں کی نکاسیاور جموں اور کشمیر کے چسوٹی میں بادل پھٹنے کے دوران تقریباً 5,000 یاتریوں کو ریکارڈ وقت میں محفوظ نکالا گیا۔

بی آر او کی تکنیکی جدت کے شعبے میں نمایاں ترقی کرنے پر تعریف کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ جدید انجینئرنگ کے طریقے بنیادی ڈھانچے کی تکمیل اور فراہمی کی رفتار کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر بی ا?ر او کے ذریعہ مقامی طور پر تیار شدہ کلاس -70 ماڈیولر پلوں کوگارڈن ریچ شپ بلڈرز ایند انجینئرز کے ساتھ شراکت میں ا?تم نربھر بھارت کے ویڑن کے تحت اپنانے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا: ”ان ماڈیولر پلوں کی متعدد اگلے علاقوں میں کامیاب تعمیر اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح مقامی ٹیکنالوجی سرحدی علاقوں میں انفراسٹرکچر کو بدل رہی ہے۔ یہ پل جو مکمل طور پر بھارت میں ڈیزائن اور تیار کیے گئے ہیں، بھارت کی انجینئرنگ خود انحصاری میں ایک اہم سنگ میل ہیں۔“ راجناتھ سنگھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 میں بی ا?ر او نے ریکارڈ اخراجات 16,690 کروڑ روپے کیے، جو اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہے اور 2025-26 کے لیے 18,700 کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کے بی ا?ر او کی صلاحیتوں پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے دفاعی پیداوار میں ملک کو آتم نربھر بنانے کے عزم کو دہرایا اور اس بات پر زور دیا کہ بھارت جو کبھی درآمدات پر منحصر تھا، آج ایک نمایاں تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ”ایک وقت تھا جب ہمارے پاس بھارت میں ہتھیار اور آلات تیار کرنے کا مضبوط نظام موجود نہیں تھا۔ ہم دفاعی شعبے میں درآمدات پر منحصر ملک تھے، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں ہماری محنت کی بدولت، ہماری دفاعی پیداوار جو 2014 میں تقریباً 46,000 کروڑ روپے تھی، اب ریکارڈ 1.51 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ہماری دفاعی برآمدات جو دس سال پہلے 1,000 کروڑ روپے سے کم تھی، اب تقریباً 24,000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔“اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل بارڈر روڈز (ڈی جی بی ا?ر) لیفٹیننٹ جنرل رگو سری نِواسن نے وزیر دفاع کی بصیرت افروز قیادت اور حکومت کی ترقی پسند پالیسیوں اور بڑھتے ہوئے تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا، جس سے بی ا?ر او اپنی عملی صلاحیتوں کو بڑھانے میں کامیاب ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بی ا?ر او اہم مرکزی وزارتوں، بشمول وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور وزارت سڑک و شاہراہوں کی ترجیحی ایجنسی کے طور پر ابھرا ہے، جو ملک کے سب سے چیلنجنگ اور اسٹریٹجک اہمیت والے علاقوں میں اہم انفراسٹرکچر منصوبے نافذ کر رہی ہے۔ڈی جی بی آر نے بی آر او کے تمام عملے کی انمول خدمات کو تسلیم کیا، جن کی لگن، پیشہ ورانہ مہارت اور انتھک محنت ادارے کی بڑھتی ہوئی طاقت اور کامیابیوں کی بنیاد رہی ہے۔اس تقریب میں راجستھان کے گورنر جناب ہری بھاو¿ کسن راو¿ باگڑے، میزورم کے گورنر جنرل (ڈاکٹر) وجے کمار سنگھ، لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر جناب کویندر گپتا، جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ جناب عمر عبداللہ، میزورم کے وزیر اعلیٰ جناب لالدوہوما، مرکزی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی علوم، وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، پی پی/ڈی او پی ٹی، ایٹمی توانائی، اسپیس ڈاکٹر جیتندر سنگھ، مرکزی وزیر برائے پارلیمانی و اقلیتی امور جناب کرن ریجیجو، آرمی چیف جنرل اوپندر دویودی، ڈیفنس سیکرٹری جناب راجیش کمار سنگھ، جنرل آفیسر کمانڈنگ-ان-چیف، نادرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل پرتیک شرما، جنرل آفیسر کمانڈنگ، 14 کور لیفٹیننٹ جنرل ہیتیش بھلا، دیگر سینئر عہدیدار اور بی ا?ر او کے عملے نے شرکت کی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande