پڑوس زندگی کا حصہ نہیں، زندگی کی ضرورت ہے : شفیق احمد اصلاحی
پٹودی ہاو ٔس میں حقوقِ ہمسایہ بیداری اجلاس،پرانی دہلی کے پچاس سے زائد شہریوں کی شرکت — اسلامی تمدن کے تناظر میں مثالی پڑوس پر مدلل گفتگو نئی دہلی،06دسمبر (ہ س )۔ سنٹرل دہلی کے پٹودی ہاوس میں حقوقِ ہمسایہ، سماجی ہم آہنگی اور مثالی پڑوس کی تعمیر کے
پڑوس زندگی کا حصہ نہیں، زندگی کی ضرورت ہے — شفیق احمد اصلاحی


پٹودی ہاو ٔس میں حقوقِ ہمسایہ بیداری اجلاس،پرانی دہلی کے پچاس سے زائد شہریوں کی شرکت — اسلامی تمدن کے تناظر میں مثالی پڑوس پر مدلل گفتگو

نئی دہلی،06دسمبر (ہ س )۔

سنٹرل دہلی کے پٹودی ہاوس میں حقوقِ ہمسایہ، سماجی ہم آہنگی اور مثالی پڑوس کی تعمیر کے موضوع پر ایک اہم بیداری پروگرام منعقد ہوا، جس میں پرانی دہلی کے مختلف محلوں سے تقریباً 50 مرد و خواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر جناب شفیق احمد اصلاحی اور زاہد حسین نے مدلل اور فکر انگیز خطابات پیش کیے۔ شفیق احمد اصلاحی نے اپنی گفتگو کا آغاز مثالی پڑوس کی اہمیت سے کیا اور کہا کہ انسان کو گھر میں اصل راحت اور سکون بہتر پڑوسیوں سے میسر آتا ہے۔انہوں نے اسلامی تاریخ سے روشن مثالیں پیش کیں کہ مسلمان ہمیشہ اپنے پڑوسیوں—خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم—کے ساتھ حسنِ سلوک، خیرخواہی، انصاف اور اعلیٰ اخلاق کے نمونے پیش کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی اعلیٰ کردار نے ہزاروں دلوں کو متاثر کیا اور اسلامی معاشرت کو مضبوط بنیادیں فراہم کیں۔

زاہد حسین نے مشرقی اور جنوبی ایشیائی معاشروں میں پڑوسیوں کے درمیان کمزور پڑتے تعلقات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا انسان اپنی ذات تک محدود ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید سرمایہ دارانہ نظام اور ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو سہل تو بنایا، مگر سماجی رشتوں کو بے حد کمزور کر دیا۔ اس رجحان کے نتیجے میں معاشرے میں عدم تحفظ، بے اعتمادی اور تنہائی بڑھ رہی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ سماج میں خیر و سکون باقی رہے تو ہمیں اسلامی تمدن کی بنیادی اکائی — مثالی پڑوس — کو مضبوط بنانا ہو گا۔

پروگرام میں شریک مرد و خواتین نے مقررین کی باتوں کو توجہ سے سنا، اجلاس کا اختتام دعا پر ہوا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande