
کولکاتہ، 6 دسمبر (ہ س)۔
مغربی بنگال میں مرشد آباد کے بیل ڈانگا میں معطل ممبر اسمبلی ہمایوں کبیر کے ذریعہ بابری مسجد کے سنگ بنیاد کے اعلان کے بعد مغربی بنگال کی سیاست ہوگئی ہے ۔ ہفتہ کو بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ تیز ہوگیا۔
بی جے پی لیڈر امت مالویہ نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اقلیتی ووٹ حاصل کرنے کے لیے کبیر کا استعمال کر رہی ہیں اور بیلڈانگا سے رپورٹیں تشویشناک ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کبیر کے حامیوں کو تعمیر کے لیے اینٹیں اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا، اور ایم ایل اے نے پولیس کی حمایت کا بھی ذکر کیا۔
بیلڈانگا کو ریاست کا ایک انتہائی حساس علاقہ بتاتے ہوئے مالویہ نے کہا کہ کسی بھی طرح کی بدامنی قومی شاہراہ 12 کو متاثر کر سکتی ہے جس سے امن و امان اور قومی سلامتی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسجد کی تعمیر کا اقدام مذہبی نہیں بلکہ سیاسی ہے اور اس سے ریاست کے سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دوسری طرف ترنمول کانگریس نے بی جے پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کبیر ضلع کے ماحول کو خراب کرنے کے لیے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ ملی بھگت کر رہے ہیں۔ ٹی ایم سی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ کبیر ”بی جے پی کے کہنے پر کام کر رہے ہیں“ اور مرشد آباد کے لوگ امن چاہتے ہیں اور کسی اشتعال انگیزی کی حمایت نہیں کرتے۔
دریں اثنا، کبیر نے کہا کہ اس تقریب میں خلل ڈالنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، لیکن لاکھوں لوگ اس کی کامیابی کو یقینی بنائیں گے۔
دریں اثناء ضلعی انتظامیہ نے تقریب کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے۔ بیلڈانگا کے مقام پر ریپڈ ایکشن فورس، ضلعی پولیس اور مرکزی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔
دریں اثنا، کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو بیلڈانگا میں مسجد کی مجوزہ تعمیر میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ریاستی حکومت امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہوگی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ