
پٹنہ، 2 نومبر (ہ س)۔ بہار اسمبلی انتخابات اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ این ڈی اے اور عظیم اتحاد دونوں محاذوں پر لفظوں کی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں تیجسوی یادو، نتیش کمار، پرشانت کشور سے لے کر نکسل ازم، نقل مکانی اور دراندازی تک کے مسائل پر کھل کر بات کی۔ شاہ نے سختی سے کہا کہ جنگل راج اپنا چہرہ اور بھیس بدل کر واپس آنا چاہتا ہے۔ بہار کے لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہئے، اگر غلطی سے بھی عظیم اتحاد کی حکومت اقتدار میں آگئی تو ریاست دوبارہ اسی اندھیرے میں ڈوب جائے گی۔
وزیر داخلہ نے واضح طور پر این ڈی اے کے اندر قیادت کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار وزیر اعلیٰ ہیں اور این ڈی اے ان کی قیادت میں الیکشن لڑ رہی ہے۔ اس بارے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ آئینی عمل کے تحت وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا فیصلہ قانون ساز پارٹی کرتی ہے، لیکن این ڈی اے کے اندر کوئی الجھن نہیں ہے۔ شاہ نے کہا کہ کچھ لوگ ہر الیکشن میں ایکناتھ شندے کو تلاش کرتے ہیں، لیکن بہار میں نتیش کمار کی قیادت اٹل ہے۔
امت شاہ نے تیجسوی یادو کے 10 لاکھ سرکاری نوکریوں کے وعدے کو ناقابل عمل قرار دیا اور کہا کہ اسے حاصل کرنے کے لیے بہار کے بجٹ کو چار گنا بڑھانا ہوگا۔ 12.5 لاکھ کروڑ روپے کہاں سے آئیں گے؟ عوام کو سمجھ لینا چاہیے کہ ایسے وعدے محض ڈھونگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو 10 ہزار روپے دینے کا وعدہ ووٹ خریدنے کی کوشش نہیں بلکہ خود انحصاری کا روڈ میپ ہے۔ ہم نے ’’لکھ پتی دیدی‘‘ بنانے کا ایک ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ انتخابی نعرہ نہیں ہے۔
بہار میں نقل مکانی کو سب سے بڑا مسئلہ بتاتے ہوئے شاہ نے کہا کہ حکومت اب خود روزگار کے ماڈل پر کام کر رہی ہے۔ اگر بہار کا کوئی نوجوان اپنے گاؤں میں ماہانہ 25,000 روپے کمانے لگتا ہے تو وہ ممبئی یا کیرالہ نہیں جائے گا۔ ہم نے ہر پنچایت میں چھوٹے پیمانے کی صنعتیں اور خود روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک بلیو پرنٹ تیار کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بجلی، بیت الخلا، گیس اور رہائش جیسی سہولیات کے ساتھ ایک نئی بنیاد رکھی گئی ہے۔ اب اگلا مرحلہ مہارت کی ترقی اور مائیکرو انٹرپرائزکی توسیع ہے۔
تیجسوی یادو پر نشانہ لگاتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا، آج بھی آر جے ڈی کارکن ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے لالو یادو کے پاؤں چھوتے ہیں۔ تیجسوی کا چہرہ ہونے کے باوجود وہ کنٹرول میں ہیں۔ 17 ماہ کی حکومت کے دوران نتیش کمار وزیر اعلیٰ تھے، تیجسوی صرف عہدے پر تھے، جنگل راج کا ڈی این اے وہی ہے، صرف چہرہ ہی بدلاہے۔
پرشانت کشور کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی پارٹی بنانے کا حق ہے۔ ملک میں 1550 پارٹیاں تھیں، اب 1551 ہیں، ہم 160 سیٹیں جیتنے جا رہے ہیں، باقی سیٹوں پر جو تقسیم درکار ہے، وہ ہونے دیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ این ڈی اے دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی۔
امت شاہ نے کہا کہ 31 مارچ 2026 تک ملک سے نکسل ازم کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ پہلے یہ 130 اضلاع میں پھیلا ہوا تھا، لیکن اب صرف 11 اضلاع میں رہ گئے ہیں۔ وہ بھی زیادہ دیر زندہ نہیں رہیں گے۔ شاہ نے واضح کیا کہ خود سپردگی کرنے والوں کو چھ ماہ کی بحالی، مہارت کی تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ قومی دھارے میں واپس آ سکیں۔
دراندازوں پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ بہار میں ووٹر لسٹ سے 35 لاکھ نام نکالے گئے ہیں، جن میں سے اکثر دراندازوں کے تھے۔ دراندازی روکنا انتخابی مسئلہ نہیں قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ ہمارے مخالفین ووٹ بینک کے حصول کے لیے دراندازوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ان کی شناخت کر کے نکال دیں گے۔ ہندوستان کوئی دھرم شالہ نہیں ہے۔
بہار کی صنعت کاری پر شاہ نے کہا کہ برونی ریفائنری کو شروع کر دیا گیا ہے۔ ایتھنول کی پیداوار میں بہار پہلے نمبر پر ہے، اور پی ایم مترا پارک جیسے پروجیکٹ ریاست کو ایک نئی شناخت دے رہے ہیں۔
شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت منشیات کے خلاف نکسل جیسی سخت حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ اب کارٹیل کو ختم کرنے پر توجہ دی جارہی ہے تاکہ یہ نیٹ ورک مستقل طور پر تباہ ہوجائے۔
بہار میں بی جے پی کے ’پان بہار لیڈر‘ کے بارے میں شاہ نے کہا کہ ہم لیڈر نہیں بناتے، کارکنوں کو ترقی دیتے ہیں۔ عوام فیصلہ کریں گے کہ اگلی نسل کا لیڈر کون ہوگا۔ ہمارے پاس ہر ذات اور طبقے سے نوجوان قیادت کے لئے تیار ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہمارے لئے انتخابات صرف اقتدار حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ عوامی اجتماع پیدا کرنے اور اپنے خیالات کو وسعت دینے کا ایک موقع ہے۔ بہار کے عوام نے ہمیشہ ترقی کی سیاست کا انتخاب کیا ہے اور اس بار بھی انتخاب کریں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan