بی بی سی نے امریکی صدر ٹرمپ سے معافی مانگی، معاوضے سے انکار کیا
لندن، 14 نومبر (ہ س)۔ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے پینورما ڈاکیومنٹری فلم میں ایڈیٹنگ کے لئے معافی مانگ لی ہے، لیکن معاوضہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس تنازعہ میں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور بی بی سی نی
BBC apologizes to US President Trump, refuses compensation


لندن، 14 نومبر (ہ س)۔ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے پینورما ڈاکیومنٹری فلم میں ایڈیٹنگ کے لئے معافی مانگ لی ہے، لیکن معاوضہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس تنازعہ میں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور بی بی سی نیوز کی سربراہ ڈیبورا ٹرنس کو مستعفی ہونا پڑا۔

دی انڈیپنڈنٹ اخبار کے مطابق، ٹرمپ کے وکلاءنے دھمکی دی تھی کہ اگر بی بی سی نے اپنا بیان واپس لیتے ہوئے معافی نہیں مانگی تو وہ ایک ارب ڈالر (76 کروڑ پاو¿نڈ) ہرجانہ طلب کریں گے۔ بی بی سی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پینوراما کے ایڈیشن کو دوبارہ نہ چلانے پر اتفاق کیا ہے۔

بی بی سی کے ایک ترجمان نے کہا: ”ہمارے وکلاءنے اتوار کو موصول ہونے والے خط کا جواب دے دیا ہے۔ بی بی سی صدر سمیر شاہ نے وائٹ ہاو¿س کو ایک ذاتی خط بھیج کر صدر ٹرمپ کو واضح کیا ہے کہ انہیں اور کارپوریشن کو 6 جنوری 2021 کو پروگرام میں دکھائی جانے والی صدر کی تقریر کی ایڈیٹنگ پر افسوس ہے۔“

انہوں نے کہا، ”بی بی سی کا اپنے کسی بھی پلیٹ فارم پر دستاویزی فلم ”ٹرمپ: اے سیکنڈ چانس؟“ کو دوبارہ نشر کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ بی بی سی کو اس ویڈیو کلپ کو ایڈٹ کرنے کے طریقے پر گہرا افسوس ہے، لیکن ہم اس بات سے سختی سے اختلاف کرتے ہیں کہ ہتک عزت کے دعوے کی کوئی بنیاد ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ ٹرمپ کیا جواب دیتے ہیں۔“

یہ پروگرام امریکی انتخابات سے ایک ہفتہ قبل نشر کیا گیا تھا۔ ایڈیٹیڈ کلپ میں ٹرمپ ہجوم سے کہہ رہے ہیں ”ہم کیپیٹل تک چلیں گے، اور میں وہاں آپ کے ساتھ رہوں گا اور ہم لڑیں گے۔ ہم جی-جان سے لڑیں گے۔“ بی بی سی کے آزاد مشیر مائیکل پریسکاٹ نے اس طرح کی ایڈیٹنگ سے ناراض ہو کر موسم گرما میں استعفیٰ دے دیاتھا ۔ انہوں نے بی بی سی پر نظامی تعصب کا الزام بھی لگایا تھا۔

ہندوستھا ن سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande