ترکیے فوجی طیارہ گر کر تباہ، 20 فوجی ہلاک
تبلیسی/انقرہ، 12 نومبر (ہ س)۔ مشرقی جارجیا میں ترک فوجی کارگو طیارہ گر کر تباہ ہونے سے اس میں سوار تمام 20 فوجی ہلاک ہو گئے۔ سی-130بی طیارہ منگل کو آذربائیجان سے اڑان بھرنے کے صرف پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر جارجیا کے شہر سگناہی کے قریب گر کر تباہ ہو
طیارہ


تبلیسی/انقرہ، 12 نومبر (ہ س)۔ مشرقی جارجیا میں ترک فوجی کارگو طیارہ گر کر تباہ ہونے سے اس میں سوار تمام 20 فوجی ہلاک ہو گئے۔

سی-130بی طیارہ منگل کو آذربائیجان سے اڑان بھرنے کے صرف پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر جارجیا کے شہر سگناہی کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔

ترکی کی وزارت دفاع نے بدھ کو طیارے کے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طیارے میں سوار تمام 20 فوجی ہلاک ہو گئے۔ دریں اثناء جارجیا کی وزارت داخلہ کے مطابق طیارہ ضلع سگناہی کے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوا، جہاں فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ ہنگامی خدمات کی ٹیمیں جائے حادثہ پر موجود ہیں، ملبہ صاف کر رہی ہیں اور لاشیں نکال رہی ہیں۔

ترک اور جارجیا کے حکام نے حادثے کی اصل وجہ جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ابتدائی رپورٹوں میں ممکنہ وجوہات کے طور پر تکنیکی خرابی یا موسمی حالات بتائے جارہے ہیں۔

دریں اثناء ترک صدر رجب طیب اردگان نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حادثے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کو ’شہید‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں کی شہادت نے قوم کو سوگوار کر دیا ہے، ہم اس دکھ کی گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اردگان نے وزارت کو حادثے کی فوری تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دریں اثنا، آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے ترکی کو تعزیتی پیغام بھیجا ہے، جس میں طیارے کے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔ طیارے نے آذربائیجان سے اڑان بھری تھی۔

یہ حادثہ ترک فضائیہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جو حالیہ برسوں میں مغربی ایشیا اور قفقاز کے علاقے میں سرگرم ہے۔ سی-130 طیارے فوجی سامان اور فوجیوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

جارجیا کی وزارت صحت کے مطابق حادثے میں کوئی شہری جانی نقصان نہیں ہوا تاہم مقامی طور پر فضائی ٹریفک کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

عالمی برادری نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین نے ترکی کو مدد کی پیشکش کی ہے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande