
انقرہ،یکم نومبر(ہ س)۔ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ غزہ کے لیے امریکی امن منصوبے کی حمایت میں پیر کو استنبول میں عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ کو پٹی میں جنگ بندی کے جاری رہنے کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں۔ فیدان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم پیر کو استنبول میں ایک اجلاس منعقد کریں گے۔ یہ اجلاس ان ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہوگا جنہوں نے ٹرمپ سے گزشتہ ستمبر میں نیویارک میں ملاقات کی تھی تاکہ پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ اگلے مرحلے میں ہم مل کر کیا حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے لیے خصوصی ٹاسک فورس اور پٹی کے لیے سٹیبلائزیشن فورس کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ہاکان فیدان نے کہا کہ فی الحال جن موضوعات پر بات ہو رہی ہے وہ یہ ہیں کہ دوسرے مرحلے میں کس طریقے سے داخل ہونا ہے۔ یہ مرحلہ استحکام کی قوت ہے۔ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ترکیہ کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن، مصر، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان ممالک کے رہنماوں اور وزرائے خارجہ سے ملاقات کی تھی۔اپنے اسٹونیا کے ہم منصب مارگس تساہکنا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ہاکان فیدان نے کہا کہ ایک امن منصوبہ شکل اختیار کرنا شروع کر رہا ہے اور یہ سب کے لیے امید کی کرن پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن منصوبے پر عمل درآمد کے حوالے سے پیر کو ہونے والی بات چیت میں ان سوالات پر توجہ دی جائے گی جیسے کہ اس کے نفاذ میں کیا رکاوٹیں ہیں؟ کن چیلنجوں پر قابو پانا ضروری ہے؟ اگلے اقدامات کیا ہیں؟ ہم اپنے مغربی دوستوں کے ساتھ کیا بات کریں گے؟ اور امریکہ کے ساتھ جاری مذاکرات کے لیے کس قسم کی حمایت دستیاب ہے؟فیدان نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے اور پوری دنیا کی نظروں کے سامنے نسل کشی کو دوبارہ شروع کرنے کا بہانہ تلاش کر رہے ہیں۔ فیدان نے وضاحت کی کہ ترکیہ نے 81 طبی ماہرین کی ایک ٹیم کو لاشوں کی بازیابی میں مدد کے لیے بھیجا ہے۔ ان میں اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں بھی شامل ہے، تاہم ٹیم غزہ میں داخل ہونے کے لیے اسرائیلی منظوری کے انتظار میں رفح کراسنگ پر پھنسی ہوئی ہے۔ہاکان فیدان نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری سفارتی کوششیں بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہیں۔ ہماری فوج ایک بین الاقوامی فورس میں اپنی ممکنہ شراکت کے حوالے سے بھی بات چیت کر رہی ہے۔ اس فورس کا کام جنگ بندی کی نگرانی کرنا ہے۔ تاہم یاد رہے نیتن یاہو نے ترکیہ کی ایسی فورس میں شمولیت کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اس کے حماس سے قریبی تعلقات ہیں۔دریں اثنا فلسطینی نیوز اینڈ انفارمیشن ایجنسی (وفا ) نے اطلاع دی ہے کہ جنگ بندی کے نازک معاہدے کے ایک نئے امتحان میں اسرائیلی فوج نے جمعرات کی شام مسلسل تیسرے روز بھی غزہ کی پٹی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو افراد جان سے گئے۔وفا نے جمعہ کو اطلاع دی کہ ایک فلسطینی اسرائیلی فضائی حملے اور دوسرا اسرائیلی فائرنگ سے جاں بحق ہوا۔ ایجنسی نے یہ بھی اطلاع دی کہ پچھلے اسرائیلی فضائی حملے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تیسرا فلسطینی دم توڑ گیا۔امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی، جو حماس کے تخفیف اسلحہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلائ کے ٹائم ٹیبل جیسے متنازع مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی، تین ہفتے قبل نافذ ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث آزمائشی مرحلے میں ہے۔ اسرائیل نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ اپنے فوجی ردعمل کے باوجود جنگ بندی کے معاہدے پر قائم ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan