سعودی کمپنیوں کی شام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تیاری
ریاض،یکم نومبر(ہ س)۔سعودی عرب کی بڑی کمپنیاں شام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تیاری کر رہی ہیں۔ یہ اقدام مملکت کے اس کاروباری رجحان کا حصہ ہے جو شام کی بحالی اور ترقی پر مرکوز ہے، تاہم امریکی پابندیاں اور شامی ریاستی اداروں کی کمزوری اب بھی دو
سعودی کمپنیوں کی شام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تیاری


ریاض،یکم نومبر(ہ س)۔سعودی عرب کی بڑی کمپنیاں شام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تیاری کر رہی ہیں۔ یہ اقدام مملکت کے اس کاروباری رجحان کا حصہ ہے جو شام کی بحالی اور ترقی پر مرکوز ہے، تاہم امریکی پابندیاں اور شامی ریاستی اداروں کی کمزوری اب بھی دو بڑی رکاوٹیں ہیں۔’سعودیہ شام بزنس کونسل‘ کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ ماندو نے بتایا کہ ان کمپنیوں میں توانائی کے میدان کی معروف کمپنی ’اکوا پاور‘ اور’ایس ٹی سی‘ شامل ہیں جو شام کی منڈی میں داخل ہونے کی خواہاں ہیں۔عبداللہ ماندو کے مطابق منصوبہ بندی کا مقصد جنگ سے تباہ حال شامی معیشت کو ازسرِنو کھڑا کرنا ہے۔ اس کے لیے توانائی، مالیات اور مواصلات کے بنیادی شعبوں کی تعمیرِ نو پر کام کیا جائے گا۔ریاض میں ’مستقبل سرمایہ کاری کانفرنس‘ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ماندو نے کہا کہ ہدف اگلے پانچ برسوں میں شام میں حقیقی سرمایہ کاری کی صورت میں اربوں ڈالر لانا ہے۔اکوا پاور اور ایس ٹی سی نے اس حوالے سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔گذشتہ برس جب شامی اپوزیشن نے سابق صدر بشار الاسد کو اقتدار سے معزول کردیا تھا۔ اس کے بعد ریاض نے عالمی سطح پر دمشق سے تعلقات بحال کرنے کی مہم میں مرکزی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں شام ایران کے اثر سے باہر آ رہا ہے اور مشرقِ وسطیٰ کا جغرافیائی نقشہ ازسرِنو تشکیل پا رہا ہے۔مئی میں سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شام کے نئے صدر احمد الشرع کے درمیان تاریخی ملاقات کی میزبانی کی۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے شام پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا۔تاہم سخت ترین’قیصر ایکٹ‘ کی منسوخی کا اختیار امریکی کانگریس کے پاس ہے، جہاں ارکان میں اختلاف پایا جاتا ہے، لیکن توقع ہے کہ سال کے اختتام سے قبل اس پر فیصلہ کر لیا جائے گا۔عبداللہ ماندو نے کہا کہ ’قیصر قانون‘ شامی معیشت کا آخری گلا گھونٹنے والا قانون ہے۔اس حوالے سے وائٹ ہاوس، امریکی وزارتِ خارجہ اور شامی وزارتِ اطلاعات نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔عالمی بینک کے مطابق شام کی تعمیرِ نو کے اخراجات تقریباً 216 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ خانہ جنگی کے چودہ برسوں نے ملک کو شدید نقصان پہنچایا۔جولائی میں سعودی عرب نے شام میں 6 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جن میں 2.93 ارب ڈالر رئیل اسٹیٹ اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے اور 1.07 ارب ڈالر ٹیلی کمیونیکیشن اور آئی ٹی کے شعبے کے لیے مختص کیے گئے۔سعودی منصوبہ الدرعیہ کمپنی نے اس ہفتے شامی حکام سے شام کے تاریخی مقامات کی بحالی میں ممکنہ کردار پر بات چیت کی۔سعودی اور شامی کاروباری شخصیات کا کہنا ہے کہ جلد ہی سعودی سرمایہ ہوابازی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی داخل ہوگا۔ اس کے ساتھ ریاض اور دمشق اردن کے راستے ریلوے لائن کے قیام پر بات کر رہے ہیں۔شام نے قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ملکوں کے ساتھ توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، مگر سخت پابندیوں اور مالیاتی مشکلات کے باعث عملی سرمایہ کاری بہت محدود رہی ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande