علی گڑھ, 23 نومبر (ہ س)۔
شعبہ فلسفہ اے ایم یو نے عالمی یوم فلسفہ کے موقع پر ”ہند- فارسی فکر میں عقلیت پسندی“ کے موضوع پر پروفیسر ایمریٹس پروفیسر عرفان حبیب، سنٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ کے خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا۔
پروفیسر حبیب نے قرون وسطی کے ہندوستان میں عقلیت پسندی کی گہری جڑوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے البیرونی کی کتاب الہند پر گفتگو کرتے ہوئے ہندوستانی فلسفہ اور ثقافت کی تفہیم میں عقلی اور غیر جانبدارانہ نقطہ نظر پر روشنی ڈالی اور البیرونی کے معروضی نقطہ نظر اور طریقہ استدلال کا ذکر کیا جس پر مذہبی اثرنہیں ہے۔
پروفیسر حبیب نے شہنشاہ اکبر کے دربار کے فکری ماحول پر گفتگو کی اور خاص طور سے ابوالفضل کے کاموں کا ذکر کیا، جس نے آئین اکبری میں حکمرانی میں عقل اور قوانین کی بالادستی پر زور دیا۔ پروفیسر حبیب نے ان نظریات کو اکبر کی تکثیریت اور سیکولر ریاست کے وِژن سے جوڑا۔ انہوں نے قدامت پرستی پر تنقید کرنے میں فارسی شاعری کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اور عرفی جیسی شخصیات کا حوالہ دیا جس نے اپنی شاعری سے اسلامی اور غیر اسلامی دونوں مفروضات کو چیلنج کیا۔
پروفیسر حبیب نے ’دبستاں‘ کے حوالے سے عقلیت پسندی کی اخلاقی جہتوں پر بھی گفتگو کی اور مساوات، رواداری اور ہمدردی کے نظریات پر زور دیا۔
شعبہ فلسفہ کے سربراہ پروفیسر عقیل احمدنے عالمی یوم فلسفہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے تنقیدی فکر اور علمی مکالمے کو فروغ دینے میں اس کی اہمیت پر زور دیا اور راجہ رام موہن رائے اور سر سید احمد خاں جیسی شخصیات کی خدمات کا ذکر کیا۔
پروفیسر حبیب اور پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے ”فلسفہ: سماجی خلاء کو پُر کرنا“ کے موضوع پر منعقدہ پیپر پرزنٹیشن مقابلے کے فاتحین کو اسناد تقسیم کئے۔ اس مقابلہ میں یانس اقبال (بی اے فرسٹ سمسٹر) نے پہلی پوزیشن، آہنا سنگھ (ایم اے تھرڈ سمسٹر) نے دوسری پوزیشن اور پریتی یادیو (بی اے تھرڈ سمسٹر) نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
پروفیسر عارف نذیر نے اپنے اختتامی کلمات میں ہند فارسی عقلیت پسند روایات کی اہمیت پر زور دیا۔
اس موقع پر علی گڑھ جرنل آف اسلامک فلاسفی کے تازہ شمارے کا بھی اجراء عمل میں آیا۔ ایگزیکیٹیو ایڈیٹر ڈاکٹر عامر ریاض بھی موجود تھے۔
مسٹر زید احمد صدیقی نے پروگرام کی نظامت کی جبکہ ڈاکٹر شاہد الحق نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ