مسلم اکثریتی سیٹ کندرکی میں 31 سال بعد بی جے پی کی جیت 
رامویر سنگھ 143192 ووٹوں سے جیتے مسلم اکثریتی سیٹ کندرکی میں1993 کے رام لہر میں پہلی بار بی جے پی جیتی تھی مرادآباد، 23 نومبر (ہ س)۔ اتر پردیش کی نو اسمبلی سیٹوں میں سے سات پر بی جے پی اتحاد کی جیت میں کندرگی اسمبلی سیٹ کی جیت نے چار چاند لگا دی
مسلم اکثریتی سیٹ کندرکی میں 31 سال بعد بی جے پی کی جیت


رامویر سنگھ 143192 ووٹوں سے جیتے

مسلم اکثریتی سیٹ کندرکی میں1993 کے رام لہر میں پہلی بار بی جے پی جیتی تھی

مرادآباد، 23 نومبر (ہ س)۔

اتر پردیش کی نو اسمبلی سیٹوں میں سے سات پر بی جے پی اتحاد کی جیت میں کندرگی اسمبلی سیٹ کی جیت نے چار چاند لگا دیا ہے۔ مسلم اکثریتی سیٹ کہی جانے والی مرادآباد کی کندرکی اسمبلی میں 31سال بعد کمل کھلا ہے۔

کندرکی اسمبلی ضمنی انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار رامویر سنگھ ٹھاکر نے سماج وادی پارٹی کے امیدوار محمد رضوان کو 143192 ووٹوں سے شکست دی۔ بی جے پی کے رامویر کو 168526 ووٹ ملے۔ جبکہ ایس پی کے محمد رضوان کو صرف 25334 ووٹ ملے۔ کندرکی کے رام لہر میں پہلی بار سال 1993 میں کمل کھلا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کے امیدوار کسی بھی الیکشن میں جیت درج نہیں کر سکے۔ کندرکی اسمبلی میں بی جے پی، ایس پی، بی ایس پی سمیت 12 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے تھے۔ معلومات کے مطابق کندرکی سیٹ پر 60 فیصد مسلم اور 35 فیصد سے زیادہ ہندو ووٹر ہیں۔

ہفتہ کو کندرکی اسمبلی ضمنی الیکشن کی ووٹنگ لائن پار واقع زرعی پیداوار منڈی سمیتی میں وٹوں کی گنتی صبح 8 بجے شروع ہوئی۔ سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی شروع ہوئی۔ اس کے بعد 14 میزوں پر ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی۔ بی جے پی امیدوار رامویر سنگھ ٹھاکر نے پہلے راو¿نڈ سے ہی برتری حاصل کی تھی جو آخری راو¿نڈ تک برقرار رہی۔ کندرکی اسمبلی ضمنی انتخاب میں کل ووٹوں کی گنتی کے 31 ویں دور کے بعد بی جے پی کے امیدوار رامویر سنگھ ٹھاکر کو 168526، ایس پی کے محمد رضوان کو 25334، بی ایس پی کے رفعت اللہ کو 1089، آزاد سماج پارٹی کے چاند بابو کو 14142، اے آئی ایم آئی ایم کے محمد وارث کو 7973،سمراٹ مہیر بھوج سماج پارٹی شہذیب کو 99 ووٹ ملے۔ اس کے علاوہ آزاد امیدواروں میں مسرور کو 140،محمد اویس ولد رضوان 118،محمد اویس ولد حنیف259،رضوان علی 482، ، رضوان حسین 754، شوقین کو 291 اور نوٹا کو 576 ووٹ ملے۔

کندرکی اسمبلی حلقہ سال 1993میں بی جے پی سے جیتے تھے چندر وجے سنگھ عرف بے بی۔

کندرکی میں سال 1993 میں رام لہر میں پہلی بار کمل کھلا تھا ۔ بی جے پی امیدوار کے طور پر چندرو جے سنگھ عرف بے بی راجہ نے رام مندر تحریک کی لہر کا فائدہ اٹھایا اور 73083 ووٹ حاصل کرکے ایم ایل اے کا تاج جیت لیا۔ ان کے قریبی حریف جنتا دل کے اکبر حسین کو 49795 ووٹ ملے۔

کندرکی کی نشست رکن اسمبلی ضیاء الرحمان برق کے استعفیٰ کے باعث خالی ہوئی تھی

ڈاکٹر شفیق الرحمان برق سال 2022 میں کندرکی اسمبلی میں سینئر رکن اسمبلی تھے۔ شفیق الرحمان برق کے پوتے ضیاء الرحمان برق نے بھی ایس پی سے الیکشن جیتا تھا۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں، ایس پی نے ضیاء الرحمن برقکو سنبھل لوک سبھا سے اپنے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا اور وہ الیکشن جیت گئے۔ اس کے بعد ضیاء الرحمن برق نے کندرکی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا۔ اسی لیے کندرکی اسمبلی میں ضمنی انتخاب ہوا۔

رامویر نے جیت کے بعد کہا

کندرکی اسمبلی ضمنی انتخاب جیتنے والے بی جے پی امیدوار رامویر سنگھ ٹھاکر کا یہ چوتھا اسمبلی انتخاب ہے۔ رامویر سنگھ اس سے قبل 2007 میں مراد آباد دیہات اسمبلی سے اور 2012 اور 2017 میں کندرکی اسمبلی سے بی جے پی کے نشان پر الیکشن لڑ چکے ہیں۔ ان تینوں انتخابات میں انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ جیت کے بعد رامویر سنگھ نے کہا کہ رضوان اور اس کے خاندان کی دہشت سے لوگ پریشان ہیں۔ مسلم خاندان بھی ان سے تنگ آچکے تھے۔ ایم ایل اے ہوتے ہوئے بھی رضوان نے مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کیا اور جھوٹے مقدمات درج کرائے۔ اس لیے یہاں کے لوگوں نے مجھے جتایا ۔

ہندستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande