بھارت نے کینیڈین وزیراعظم کے بیان کو کیا مسترد، وزارت خارجہ نے الزام کو بے بنیاد قرار دیا
نئی دہلی، 19 ستمبر (ہ س)۔ ہندوستان نے منگل کو وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے بیان اورکینیڈین پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ کے بیان کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ کناڈا کے وزیر اعظم نے ہندوستان پر خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ نے کہا کہ کناڈا مسلسل ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے خالصتان گروپوں کو پنپنے دے رہا ہے۔ وہ اپنی کمزوری سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے الزامات لگا رہا ہے۔
وزارت کے مطابق، ’’کناڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں ہندوستانی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز اور محرک ہیں۔ ایسے ہی الزامات کناڈا کے وزیر اعظم نے ہمارے وزیر اعظم (نریندر مودی) کے ساتھ لگائے تھے، جنہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔ ہم قانون کی حکمرانی کے لیے مضبوط عزم کے ساتھ ایک جمہوری ملک ہیں۔‘‘
ہندوستان نے حکومت کناڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم تمام ہندوستان مخالف عناصر کے خلاف فوری اور موثر قانونی کارروائی کرے۔
ہندوستان نے الزام عائد کیا ہے کہ کناڈا کی خالصتانی انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی میں مسلسل کوتاہی تشویش کا باعث ہے۔ یہ بات بھی گہری تشویش کی ہے کہ کناڈا کی سیاسی شخصیات ان خالصتان عناصر کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہی ہیں۔
ہندوستان نے کہا کہ قتل، انسانی اسمگلنگ اور منظم جرائم سمیت بہت سی غیر قانونی سرگرمیوں کا تحفظ کناڈا میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وزارت خارجہ اس طرح کی پیش رفت سے حکومت ہند کو جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے۔
کناڈا کے سینئر صحافی طاہر اسلم گورا نے نجر قتل کیس میں کینیڈین حکومت کے الزامات پر سوال اٹھایا ہے۔ گورا کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو جی 20 کانفرنس میں شرکت کے بعد ہندوستان سے واپس آئے ہیں۔ ان کے ہندوستان میں قیام کے دوران میڈیا میں کئی متنازع خبریں سامنے آئی تھیں۔ ایسے وقت میں نجر قتل معاملے کو لیکر بھارت پر لگائے جانے والے الزامات کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں؟
خیال کیا جا رہا ہے کہ کناڈا وزیر اعظم ٹروڈو کا بھارت پر تازہ ترین الزام وہاں رہنے والے خالصتان کے حامی عناصر کی ایک بڑی تعداد کے دباؤ پر لگایا گیا ہے۔ خالصتان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد وہاں کے سیاسی نظام میں سرگرم ہے۔
ہندوستھان سماچار
/شہزاد