نئی دہلی، 18 ستمبر (ہ س)۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ گزشتہ 75 سالوں میں ملک میں لئے گئے بڑے فیصلوں کی گواہ رہی ہے۔
پیر کو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں ”پارلیمانی سفر کے 75 سال“ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ بابا صاحب، پنڈت نہرو اور سردار پٹیل اور دیگر عظیم شخصیات نے ہمارے پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا۔ ان عظیم شخصیات نے ہماری جمہوریت کی بنیاد مضبوط کی ہے۔
اپنے افتتاحی خطاب میں کھڑگے نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ عام آدمی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کو ایوان میں واپس بلالیں۔ کھڑگے نے کہا کہ آج ہم ایک اہم موضوع پر چرچا کر رہے ہیں، اس لیے انہیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیں۔
کھڑگے نے اپنی تقریر کے آغاز میں مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ” بدلنا ہے تو اب حالات بدلو، ایسے نام بدلنے کا کیا ہوتا ہے، دینا ہے تو نوجوانوں کو روزگار دو، سب کو بے روزگار کرکے کیا ہوتا ہے؟ دل کو ذرابڑا کرکے دیکھو، لوگوں کو مارنے سے کیا ہوتا ہے؟ کچھ کر نہیں سکتے تو کرسی چھوڑو، بات بات پر ڈرانے سے کیا ہوتا ہے ؟ اپنی حکمرانی پر تمہیں غرور ہے ، لوگوں کو ڈرانے دھمکانے سے کیا ہوتا ہے “؟۔
پنڈت نہرو کی پہلی کابینہ کا ذکر کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ انہوں نے اپنی کابینہ میں پانچ لوگوں کو جگہ دی، جن میں بابا صاحب اور شیاما پرساد مکھرجی بھی شامل ہیں، جو ہم خیال لوگ نہیں تھے۔ لیکن آج کے دور میں حکمراں جماعت اپوزیشن کو دیکھنا تک نہیں چاہتی ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ نہرو نے کہا تھا کہ ملک میں مضبوط اپوزیشن کا ہونا بہت ضروری ہے۔ مضبوط اپوزیشن کی عدم موجودگی کا مطلب ہے کہ نظام میں نمایاں خامیاں ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت اپوزیشن کو مسلسل کمزور کر رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈروں کو تفتیشی ایجنسیوں سے ڈرایا جا رہا ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ آئین بنانے والوں نے ہمیں جو آئین دیا ہے، اس نے آج بھی ہمیں متحد رکھا ہے۔ اس آئین نے قوم کے لیے ایک مضبوط ڈھانچہ تیار کیا ہے۔ ہندوستانی آئین ہمارا سب سے بڑا رہنما ہے۔
ہندوستھان سماچار