وزیر اعلیٰ نے یو پی اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا
لکھنؤ،یکم جون ( ہ س) ۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کو لکھنوٗ میں اترپردیش اسٹیٹ ڈ
 Chief Minister


لکھنؤ،یکم جون ( ہ س) ۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعرات کو لکھنوٗ میں اترپردیش اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا ۔ انہوں نے این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے 10 افسروں؍ جوانوں کو آفات کے دوران ان کی نمایاں کارکردگی کے لیےتوصیفی اسناد تقسیم کیں۔ مختلف آفات سے تحفظ کے لیے شارٹ فلم اور ریڈیو جنگل کا اجرا کیا۔انہوں نے’’اتر پردیش اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اسکیم-2023‘‘ اور’’فلڈ ایکشن اسکیم-2023‘‘کتابوں کا بھی اجرا کیا اور ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اسکیم کا افتتاح بھی کیا۔ معلوم ہو کہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی عمارت 66.40 کروڑ روپئے کی لاگت سے 1.5 ایکڑ کے رقبے میں تعمیر کی جائے گی۔

منعقدہ پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اتر پردیش ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے۔ ایک بڑی آبادی والی ریاست ہونے کے ناطے ہمارے سامنے چیلنج اور عام لوگوں کی توقعات بھی بہت بڑی ہیں۔ اتر پردیش کی سرحدیں نیپال، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، راجستھان، ہریانہ، اتراکھنڈ اور دہلی سے ملتی ہیں۔ یہاں سماجی اور جغرافیائی ثقافتی فرق اور مقامی حیاتیاتی تنوع کی وجہ سے مختلف علاقوں میں مختلف حالات نظر آتے ہیں۔ ہمالیہ سے نکلنے والی ندیوں کی وجہ سے اتر پردیش میں جولائی سے ستمبر تک سیلاب کا خطرہ رہتا ہے۔ وندھیہ اور بندیل کھنڈ علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ ریاست میں نیپال سے ملحق ترائی علاقہ انسانی اور جنگلی جانور کے تصادم کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ اتر پردیش میں 9 آب و ہوا والے علاقوں کی وجہ سے تباہی کا امکان ہمیشہ رہتا ہے۔ اگر عوام الناس کو آفت کے بارے میں بروقت آگاہ کیا جائے تو جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک ترقی کی نئی مثالیں قائم کر رہا ہے۔ اتر پردیش نے بھی مختلف شعبوں میں ترقی کی ہے، ان میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا شعبہ بھی شامل ہے۔ آفات پر قابو پانے اور اس سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کو کم کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے جو اقدامات کیے ہیں اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ اتر پردیش میں 24 اضلاع انتہائی حساس اور 16 اضلاع سیلاب کے لیے حساس ہیں۔ ریاست میں سیلاب کے انتظام کی بہترین کوششوں کی وجہ سے اب صرف 04-05 اضلاع سیلاب کے بحران سے دوچار ہیں۔

ہندوستھان سماچار/

/عطاءاللہ


 rajesh pande