یو پی ریگولیٹری کمیشن نے پاور کمپنیوں کی تجویز مسترد کر دی، قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا
لکھنؤ، 25 مئی (ہ س)۔ اتر پردیش الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے اس برس بھی بجلی صارفین کے بل کی شرح بڑھ
UP Regulatory Commission


لکھنؤ، 25 مئی (ہ س)۔

اتر پردیش الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے اس برس بھی بجلی صارفین کے بل کی شرح بڑھانے سے انکار کر دیا ہے۔ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے پاور کمپنیوں کی جانب سے 18 سے 23 فیصد اضافے کی تجویز مسترد کردی۔ ایک بار پھر ریاست کی بجلی کی قیمتوں کو بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھا گیا ہے۔ یہ چوتھا برس ہے جب بجلی کے پچھلے نرخ لاگو ہوں گے۔

ریگولیٹری کمیشن نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری انرجی کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں کمی کو روکنے کے لیے آر ڈی ایس ایس اسکیم کے تحت ڈسٹری بیوشن لاسز پر غور کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ اس برس بھی ریاست کے صارفین کا بجلی کمپنیوں پر 7988 کروڑ روپے کا سرپلس ملا ہے۔ جمعرات کو ریگولیٹری کمیشن کے فیصلے کے بعد کنزیومر کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک بجلی کمپنیوں پر صارفین کے واجبات باقی ہیں، بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اب کل سرپلس بڑھ کر 33,121 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ ایسی صورت حال میں اگلے 10 برس تک نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا۔

بجلی کے ملازمین یعنی محکمانہ عملے کے ایل ایم وی-10 کو ٹیرف شیڈول سے نکال دیا گیا ہے اور اب تمام بجلی کارکن گھریلو بجلی صارفین کے زمرے میں آئیں گے۔ تمام بجلی ملازمین کے گھروں پر میٹر لازمی لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کمیشن نے ٹرانسمیشن ٹیرف 26 پیسے فی یونٹ مقرر کیا ہے۔

الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے بجلی کمپنیوں کے ذریعہ دائر کردہ 92,564.89 کروڑ کی سالانہ آمدنی کی ضرورت کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف 86,579.51 کروڑ کی سالانہ آمدنی کی ضرورت کو منظوری دی۔ بجلی کمپنیوں کے ذریعہ تقسیم کے نقصانات کو 14.90 فیصد کو الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے صرف 10.30 فیصد کے طور پر تسلیم کیا۔ کمیشن نے بزنس پلان کے تحت نقصانات کا اندازہ لگایا ہے تاکہ ریاست کے صارفین بجلی چوری کا خمیازہ نہ اٹھا سکیں۔ کمیشن کی جانب سے 15,200 کروڑ کی سبسڈی پر غور کرتے ہوئے، ٹیرف کا تعین سلیب کے حساب سے کیا گیا ہے۔ اس سے بجلی کمپنیوں کو تقریباً 85,105.59 کروڑ کی آمدنی ہوگی۔

ہندوستھان سماچار/

/عطاءاللہ


 rajesh pande