خواتین کی تعلیم پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے: شبیر احمد انصاری
خواتین ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین کی آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری
اوبی سی


خواتین ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین کی آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری سے ملاقات

نئی دہلیممبئی 4فروری(ہ س)۔

خواتین ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین مالیگاﺅں ،ضلع ناسک رضوان عبدالمطلب نے ا?ل انڈیا مسلم او بی سی ا?رگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری سے ملاقات کرکے خواتین کی تعلیمی مسائل و انکے کی حل پر گفتگو کی۔اس بات پر دونوں متفق ہوئے کہ موجودہ حکومت مسلم اقلیت اور خصوصاًخواتین کی مسائل پر کافی سنجیدہ ہے۔خواتین کے مسائل کو اہمیت دی جارہی ہے۔بیٹی بچاءاور بیٹی پڑھاﺅ تحریک کے ذریعے پورے ملک میں تیزی سے کام ہورہا ہے۔ آل انڈیا مسلم او بی سی ا?رگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری نے کہا کہ وزیر اعظم’ بیٹی بچاﺅ ،بیٹی پڑھاﺅ ‘مہم کو کامیاب بنانے اور خواتین کو ہر میدان میں چاہے وہ اقتصادی ہو ،تعلیمی ہو،اوپر اٹھانے کیلئے کوشش کررہے ہیں۔ہمیں اس مہم کے ساتھ خواتین کی تعلیم پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو تخلیق فرماکر جنت میں ٹھہرایا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے تمام نعمتوں کے موجود ہونے کے باوجود تنہائی و کمی محسوس کی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت حواّ کو پیدا فرمایا۔ گویا عورت کا وجود کائنات کی تکمیل کرتا ہے۔مذہب اسلام مرد کی طرح عورت کے لئے بھی تعلیم کا حصول لازم قرار دیتا ہے۔

نبی ﷺنے فرمایا ہے کہ ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔“ (صحیح بخاری)گویا بالواسطہ طور پر مسلمانوں کو حصول علم کی رغبت و تعلیم دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ذکر ہو تعلیم نسواں کا تو نپولین کا کہا ہوا وہ خوبصورت جملہ یاد آ جاتا ہے کہ ”تم مجھے اچھی (تعلیم یافتہ ) مائیں دو، میں تمہیں مہذب اور تعلیم یافتہ قوم دوں گا“۔ ان چند لفظوں میں نپولین نے تعلیم نسواں کی اہمیت کو اتنی خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا ہے کہ شاید کوئی دوسرا نہ کرپائے۔تعلیم نسواں کی اہمیت تو طے ہے، جسے دنیا بھر کے ممالک میں تسلیم کیا جانے لگا ہے، اب لڑکیوں کی قابلیت کو چار دیواری کی حدود تک محدود نہیں کیا جاتا بلکہ دنیا بھر میں انھیں خود کو منوانے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے تحت خواتین کی تعلیمی مسائل پر بارہا حکومت وقت سے بات چیت ہوتی رہی ہے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشش جاری ہے۔

ہندوستھان سماچار/محمد


 rajesh pande