ہائی کورٹ نے دہلی پولس سے لیڈروں پر ہیٹ اسپیچ معاملے میں داخل عرضیوں کی جانکاری مانگی
نئی دہلی ، 24 جنوری (ہ س)۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا ہے کہ کیا سیاست دانوں کے خلاف نفر
دہلی ہائی کورٹ


نئی دہلی ، 24 جنوری (ہ س)۔

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا ہے کہ کیا سیاست دانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں ہائی کورٹ میں داخل عرضیوں سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔ جسٹس سدھارتھ مردول کی سربراہی والی بنچ نے دہلی پولیس کو 2 فروری تک مطلع کرنے کی ہدایت دی۔

سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ رجت نائر سے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ بھی نفرت انگیز تقاریر کی سماعت کر رہی ہے جس کے بارے میں ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ نائر نے تب کہا کہ نفرت انگیز تقریر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں نو عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ عدالت نے درخواست گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کولن گونسالویس سے پوچھا کہ کیا ہائی کورٹ نے کبھی کسی سابق جج کی طرف سے انکوائری کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کو دفعہ 142 کے تحت یہ حق حاصل ہے ، لیکن ہائی کورٹ کو ایسا حق حاصل نہیں ہے۔

درحقیقت ، ایک درخواست گزار شیخ مجتبیٰ اور دوسرے عرضی گزار وکلاءنے دہلی تشدد کے لیے رہنماو¿ں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ شیخ مجتبیٰ نے بی جے پی کے چار رہنماو¿ں کپل مشرا ، انوراگ ٹھاکر ، پرویش ورما اور ابھے ورما کی تقاریر کو اشتعال انگیز اور تشدد بھڑکانے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ وکلاءنے تشدد کا ذمہ دار 20 رہنماو¿ں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ان لیڈروں میں سونیا گاندھی ، راہل گاندھی ، پرینکا گاندھی ، منیش سسودیا ، امانت اللہ خان ، وارث پٹھان ، اکبر الدین اویسی شامل ہیں۔

ہندوستھان سماچارمحمدخان


 rajesh pande