تاریخ کے آئینے میں 24 جنوری : ہومی بھابھا کچھ سال اور زندہ رہتے تو بھارت اور مضبوط ہوتا
ملک اور دنیا کی تاریخ کے صفحات میں24 جنوری کی تاریخ تمام وجوہات کی بنیاد پر درج ہے۔ اس تاریخ کا تعلق
ہومی بھابھا 


ملک اور دنیا کی تاریخ کے صفحات میں24 جنوری کی تاریخ تمام وجوہات کی بنیاد پر درج ہے۔ اس تاریخ کا تعلق بھارت کے نیوکلیئر پاور پروگرام کا تصور پیش کرنے والے بصیرت آمیز چیف سائنسدان ڈاکٹر ہومی جہانگیر بھابھا سے ہے۔اس عظیم سائنسدان نے 24 جنوری 1966 کو ہوئے ہوائی جہاز (ایئر انڈیا کے بوئنگ 707) حادثے میں اس دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا۔

انہوں نے ممبئی سے نیویارک کے لیے فلائٹ لی تھی۔ طیارہ نیویارک پہنچنے سے قبل یورپ کے الپس ماو¿نٹ رینج میں حادثہ کا شکار ہوگیا۔اس حادثے میں ان سمیت 117 افراد ہلاک ہوگئے۔ اگر وہ ایٹمی توانائی کے پروگرام میں مزید چند سال اپنی خدمات انجام دینے میں کامیاب ہو جاتے تو ہندوستان اس معاملے میں دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہوتا۔ حکومت ہند نے اپنے ایٹمی توانائی پروگرام کے خالق ڈاکٹر بھابھا کے اعزاز میں 15 پیسے کا ڈاک ٹکٹ جاری کرچکی ہے۔

30 اکتوبر 1909 کو ممبئی کے ایک اشرافیہ پارسی خاندان میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر بھابھا نے مارچ 1944 میں مٹھی بھر سائنسدانوں کی مدد سے ایٹمی توانائی پر تحقیق شروع کی۔ انہوں نے نیوکلیئر سائنس میں اس وقت کام شروع کیا جب مسلسل سلسلہ وار ردعمل کا علم نہ ہونے کے برابر تھا اور کوئی بھی جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار کے تصور کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ انہیں ’انڈین اٹامک انرجی پروگرام کے معمار‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شہرت پوری دنیا میں تھی۔ ہندوستان کو جوہری طاقت بنانے کے اپنے مشن کے پہلے قدم کے طور پر انہوں نے 1945 میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ (ٹی آئی ایف آر) قائم کیا ، جو بنیادی سائنس میں ایک بہترین مرکز ہے۔ حکومت ہند نے انہیں 1947 میں اٹامک انرجی کمیشن کا پہلا چیئرمین مقرر کیا۔ بھابھا نے 1953 میں جنیوا میں منعقدہ عالمی کانگریس آف اٹامک سائنٹسٹس کی صدارت کی۔

طیارہ حادثے سے تین ماہ قبل بھابھا کے ایک اعلان نے دنیا کے بڑے ممالک کو چونکا دیا تھا۔ بھابھا نے آکاشوانی پر اعلان کیا تھا کہ اگر انہیں چھوٹ دی جائے تو وہ 18 ماہ میں ایٹم بم بنا کر دکھا سکتے ہیں۔ اس حادثے کے بعد 2008 میں غیر ملکی صحافی گریگوری ڈگلس نے اپنی کتاب’کنورسیشن ود دی کرو‘ میں سی آئی اے افسر رابرٹ کراو¿لی کے درمیان ہونے والی گفتگو کا ایک حصہ شامل کیا۔ اس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہومی جہانگیر بھابھا کی موت کے پیچھے سی آئی اے کا ہاتھ تھا۔ اس کتاب کے مطابق 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھارت کی جیت نے امریکہ کو بے چین کر دیا تھا۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت کو دیکھ کر امریکہ کی تشویش بڑھ گئی تھی۔ کتاب کے ایک حصے میں، رابرٹ کرولی نے طیارے پر بمباری کرنے کا اعتراف کیا۔

اہم واقعات

1556: چین کے شینسی صوبے میں زلزلہ سے آٹھ لاکھ تیس ہزار افراد کی موت

1857: کلکتہ یونیورسٹی کا قیام۔

1939 : چلی میں زلزلے سے 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

1950: ’ جن گنا من ‘ کو ملک کے قومی ترانے کے طور پر قبول کیا گیا۔

1951: پریم ماتھر کمرشل لائسنس حاصل کرنے والی پہلی خاتون پائلٹ بنیں

1952 : ممبئی میں پہلا بین الاقوامی فلم فیسٹیول منعقد ہوا۔

1979 : امریکہ نے نیواڈا میں ایٹمی تجربہ کیا۔

1984: اسٹیو جابس کی کمپنی ایپل نے میکنٹوش کمپیوٹر مارکیٹ میں پیش کیا۔

1996 : امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ملک کی خاتون اول ہیلری کلنٹن کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔

2001 : حیاتیاتی تحفظ کے معاہدے پر ہندوستان نے دستخط کئے

2003 : ہندوستان اور فرانس کے درمیان حوالگی کا معاہدہ۔

2005 : تیلگو دیشم ایم ایل اے پریتلا روی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

2007 : روس اور بھارت کے درمیان ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر کا معاہدہ۔

2008 : سابق آرمی چیف جے جے سنگھ کو اروناچل پردیش کا گورنر بنایا گیا۔

پیدائش

1826 : پہلے ہندوستانی بیرسٹر گیانیندر موہن ٹیگور۔

1877 : انقلابی پلن بہاری داس۔

1924: بہار کے سابق وزیر اعلیٰ کرپوری ٹھاکر

1932 : اروناچل پردیش اور راجستھان کے سابق گورنرایس کے سنگھ

1945: ہندی فلموں کے پروڈیوسر ڈائریکٹرسبھاش گھئی

موت

1958 : مشہور مصنف چندرابالی پانڈے۔

1965: سابق برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل

2011: بھارت رتن کلاسیکی موسیقی گلوکار پنڈت بھیمسین جوشی۔

ہندوستھان سماچارمحمدخان


 rajesh pande