ؑعلی گڑھ ، 24 نومبر(ہ س)۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سپریم گورنگ باڈی (یونیورسٹی کورٹ) کیلئے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کے زمرے سے پانچ ممبران کا انتخاب عمل میں آیا،منتخب ارکان میں پدم شری پروفیسر سید ظل الرحمن،خورشید احمد خاں، اسدیار خاں،ڈاکٹر معراج الدین احمداور منور حاذق کے نام شامل ہیں۔آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے آنریر جنرل سیکریٹری پروفیسر رضاء اللہ خاں نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کی جانب سے تین سال کی مدّت کے لئے پانچ نمائندگان کا مسلم یونیورسٹی کورٹ کے لئے انتخاب کیا جاتا ہے جنھیں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی 26 رکنی قومی مجلس منتظمہ منتخب کرتی ہے،یہ انتخاب سہ رکنی الیکشن کمیٹی کی زیر نگرانی عمل میں آیا ہے۔الیکشن کمیٹی میں پروفیسر عزیزخاں، پروفیسر امتیاز علی خاں اور نور الکریم کے نام شامل ہیں۔نومنتخب ممبران میں پدم شری پروفیسر سید ظل الرحمن نے کہا کہ کانگرنس سرسید کی قائم کردہ تنظیم ہے جو مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کی غرض سے قائم کی گئی اس سمت میں کانفرنس نے اپنے قیام سے اب تک نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے،ہماری کوشش رہے گی کہ مسلم یونیورسٹی مذید ترقی کی راہ پر گامزن رہے۔مسلم یونیورسٹی کورٹ کے سینئر رکن خورشید احمد خاں نے کہا کہ وہ مسلم یونیورسٹی کورٹ کیلئے 13ویں مرتبہ منتخب ہوئے ہیں انھوں نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی ہندوستانی مسلمانوں کے تعلیمی مرکز کے ساتھ تہذیبی اور مذہبی شناخت بھی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ذمہ داری ہے جو ملت کے سرکردہ افراد نے میرے سر کی ہے،میری کوشش ہوگی کہ ادارہ کی ترقی کے لئے عملی جدوجہد کا حصہ بنوں اور مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار سے متعلق جو مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اسکو مضبوطی کے ساتھ لڑاجائے گا۔سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر معراج الدین احمد نے کہا کہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی سرگرم رہے ہیں اور طلباء یونین کے سیکریٹری رہے ہیں ساتویں بار کورٹ کے رکن منتخب ہوئے ہیں،انھوں نے کہا کہ میں مسلم یونیورسٹی کی ترقی کے لئے ہر ممکن جدوجہد میں شریک رہوں گااور مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے تحفظ کیلئے جو بھی اجتماعی کوشش ہوگی اس میں ہمیشہ ساتھ رہوں گا۔معروف اشاعتی ادارہ ایجوکیشنل بک ہاؤس کے ڈائریکٹر اسد یار خاں نے مسلم یونیورسٹی کورٹ میں منتخب ہوئے کانفرنس کے اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ کورٹ ممبر کی حیثیت سے پہلے بھی خدمت انجام دے چکے ہیں،انھوں نے کہا کہ مادرِ علمی کی خدمت کا موقع ملا ہے یہ میرے لئے سعادت کی بات ہے میری کوشش رہے گی کہ ادارہ کی ترقی کے لئے ہر ممکن جدو جہد میں پیش پیش رہوں۔معروف سماجی کارکن منور حازق نے بھی اپنی کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مادرِ علمی کی خدمت کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہیں وہ ترجیحی بنیا دپر ادارہ کی خدمت کے لئے حسبِ سابق کوشاں رہیں گے۔
ہندوستھان سماچار/
/عطاءاللہ