الیکشن کمشنر کے عہدے پر ارون گوئل کی تقرری کا معاملہ، اٹارنی جنرل نے عدالت میں فائل پیش کی
نئی دہلی، 24 نومبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ کی کل کی ہدایت کے مطابق اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے الیکشن کمش
Election Commissioner case: AG presented file in court


نئی دہلی، 24 نومبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ کی کل کی ہدایت کے مطابق اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے الیکشن کمشنر ارون گوئل کی تقرری سے متعلق فائل عدالت میں پیش کی۔ جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی والی بنچ نے تقرری میں حکومت کی طرف سے دکھائی گئی جلد بازی پر سوال اٹھایا۔ عدالت نے کہا کہ ایک ہی دن فائل کو کلیئرنس ملنے سے لے کر تقرری تک کیسے ہو گئی ؟ عہدہ تو15 مئی سے خالی تھا۔

23 نومبر کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ 19 نومبر کومقرر کئے گئے الیکشن کمشنر ارون گوئل کی تقرری سے متعلق فائل عدالت میں پیش کرے۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہ تقرری اس وقت کی گئی جب تقرری کے عمل سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آیا یہ تقرری مقررکردہ عمل کی تعمیل کرتے ہوئے کی گئی ہے۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جب آئینی بنج کے سامنے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری کے عمل سے متعلق معاملہ زیر التوا تھا، اسی دوران یہ تقرری ہوئی ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اس تقرری میں کس قسم کے عمل کی پیروی کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ الیکشن کمشنر کو اتنا آزاد اور غیر جانبدار ہونا چاہیے کہ اگر وزیر اعظم کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت پڑے تو وہ ہچکچائے نہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کا انتخاب صرف کابینہ نہ کرے، ان کی تقرری کے لیے ایک آزاد ادارہ ہونا چاہیے۔

دراصل سماعت کے دوران درخواست گزار انوپ برنوال کی طرف سے پیش ہوئےسینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا تھا کہ ارون گوئل کو وی آر ایس دیا گیا اوراس کے دو دن بعد ہی ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیاگیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جس بھی الیکشن کمشنر کی تقرری کی جا رہی ہے، وہ ریٹائرڈ شخص ہوتاہے۔ لیکن ارون گوئل حکومت کے سکریٹری تھے۔ 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی اور ارون گوئل کو 18 نومبر کو وی آر ایس دیا گیا۔ ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن 19 یا 20 نومبر کو جاری کر دیا گیا۔ انہوں نے 21 نومبر سے کام کرناشروع کردیا۔ پرشانت بھوشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمشنر کا یہ عہدہ مئی سے خالی تھا۔ ایسے میں اس معاملے میں کیا طریقہ کار اپنایا گیا۔

سماعت کے دوران جسٹس کے ایم جوزف نے کہا تھا کہ عام طور پر وی آر ایس لینے والا ملازم تین ماہ کا نوٹس دیتا ہے۔ تب پرشانت بھوشن نے کہا کہ انہیں شک ہے کہ ارون گوئل نے وی آر ایس کے لیے نوٹس دیا تھا یا نہیں۔ اس لیے گوئل کی تقرری سے متعلق دستاویزات عدالت کو طلب کرنے چاہیے۔

اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ عدالت ایک بڑے معاملے پر غور کر رہی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ پرشانت بھوشن جیسا بتا رہے ہیں،ویسا نہیں ہے۔ جس پر جسٹس جوزف نے کہا کہ عدالت نے 17 نومبر کو سماعت کی۔ اس وقت بھوشن نے عبوری درخواست پر غور کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد 22 نومبر کو سماعت ہوئی۔ اس لیے ارون گوئل کی تقرری سے متعلق فائل کو عدالت میں داخل کیجئے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ جیسا کہ آپ خود کو صحیح کہہ رہے ہیں، توفائل داخل کرنے میں کوئی پس وپیش نہیں ہونا چاہیے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ 23اکتوبر 2018 کو چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لیے کالجیم جیسی کمیٹی قائم کرنے کی درخواست کو سماعت کے لیے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے اور اس کی ساکھ کو بچائے رکھنے کے لیے الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔

درخواست انوپ برنوال نے دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی میں قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس کو بھی شامل کیا جائے۔ ان کی تقرری کے لیے ایک آزاد اور غیر جانبدار سلیکشن کمیٹی تشکیل دینے کے لیے رہنما اصول جاری کیے جائیں۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande