مس گائیڈیڈ میزائل ہیں سدھو ، پہلے کیپٹن اور اب کانگریس پر گرے: سکھبیر بادل
۔مخالفین کے ساتھ ساتھ سدھو پر اپنے بھی ہوئے حملہ آور ۔سدھو کی خواہشات بہت زیا دہ ہیں: رونیت سنگھ بٹو
مس گائیڈیڈ میزائل ہیںسدھو ، پہلے کیپٹناور اب کانگریس پر گرے: سکھبیر بادل


۔مخالفین کے ساتھ ساتھ سدھو پر اپنے بھی ہوئے حملہ آور

۔سدھو کی خواہشات بہت زیا دہ ہیں: رونیت سنگھ بٹو

۔ممبئی چلے جائیں تب ہی ہوگاکانگریس کا بھلا: بادل

نئی دہلی/چنڈی گڑھ ، 28 ستمبر ( ہ س)۔پنجاب میں چرن جیت سنگھ چنی کے وزیر اعلی بننے کے تقریباً ایک ہفتے بعد ہی نوجوت سدھو نے پنجاب کانگریس کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، جس کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے رہنما بھی ان پر حملہ آور ہو گئے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی خبروںکے ساتھ ہی دہلی پہنچے کیپٹن امریندر سنگھ نے سدھو پر جوابی حملہ کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کی۔ سدھو پر سخت حملہ کرتے ہوئے انہوں نے ٹویٹ کیا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ ایک مستحکم شخص نہیں ہے اور سرحدی ریاست پنجاب کے لیے بالکل بھی صحیحنہیں ہے۔

کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ رونیت سنگھ بٹو نے سدھو کے فیصلے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے عزائم حد سے زیادہ ہوتے ہیں، انہیں کوئی بھی عہدہ مطمئن نہیں کر سکتا ۔دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں بھی سدھو پر شدید زبانی حملے کر رہی ہیں۔ شرومنی اکالی دل بادل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے انہیں ایک مس گائیڈیڈ میزائل کہا۔ بادل نے کہا کہ سدھو اس مس گائیڈیڈ میزائل کی طرح ہے ، جو پہلے کیپٹن امریندر سنگھ پر گرا اور ان کا سیاسی کیریئر برباد کر دیا اور اب کانگریس پر گرا ہے ، جس کے بعد یہ واضح ہے کہ پنجاب میں کانگریس کا کوئی وجود نہیںرہا ہے۔

بی جے پی نے بھی نوجوت سنگھ سدھو کو بھی غیر مستحکم شخص قرار دیا اور کہا کہ جب وہ بی جے پی میں تھے تب بھی وہ کسی چیز سے مطمئن نہیں ہوتے تھے۔ وہ ہر روز اپنی ہی پارٹی کے خلاف بغاوت کرتے تھے۔ اپنی پارٹی کے خلاف جھنڈا بلند کرنا سدھو کی فطرت میں ہے۔سدھو کو دلت مخالف قرار دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی نے کہا کہ نوجوت سنگھ سدھو کو پنجاب میں دلت وزیر اعلیٰ بننا ہضم نہیں ہو رہا تھا۔

فی الحال و زیراعلی چرنجیت سنگھ چنی اور ان کے بیشتر وزرا اور ایم ایل اے نوجوت سنگھ سدھو کے استعفے کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں ، لیکن میڈیا میں گردش کر رہا سدھو کا استعفیٰ خود ہی سب کچھ کہہ رہا ہے۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande