کابل یونیورسٹی میں خواتین اساتذہ اور طالبات کے داخل ہونے پر پابندی
واشنگٹن،28ستمبر(ہ س)۔ افغان دارالحکومت میں کابل یونیورسٹی کے نئے ڈائریکٹر نے اعلان کیا ہے کہ یونیورس
کابل یونیورسٹی


واشنگٹن،28ستمبر(ہ س)۔

افغان دارالحکومت میں کابل یونیورسٹی کے نئے ڈائریکٹر نے اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹی میں خواتین کا داخلہ خواہ وہ لیڈی ٹیچر ہوں یا طالبات غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نئے ڈائریکٹر محمد اشرف کو طالبان تحریک نے پیر کے روز مقرر کیا۔امریکی اخبار "نیو یارک ٹائمز" کے مطابق اشرف نے پیر کے روز اپنی ٹویٹ میں لکھا "جب تک تمام افراد کے لیے اسلامی ماحول میسر نہیں آتا اس وقت تک خواتین کو یونیورسٹی آنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اولین ترجیح اسلام ہے"۔

اس حوالے سے ایک خاتون لیکچرار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "اس مقدس جگہ پر کچھ غیر اسلامی نہیں ہوا۔ صدور، اساتذہ، انجینئرز اور یہاں تک کہ مذہبی شخصیات بھی جن کی یہاں تربیت ہوتی ہے یہ سب معاشرے کا حصہ ہیں، کابل یونیورسٹی افغان قوم کا گھر ہے"۔گذشتہ ماہ کے وسط میں طالبان تحریک کے اقتدار سنبھالنے کے بعد عوامی حلقوں کو امید تھی کہ اس مرتبہ خواتین کے ساتھ طالبان کا معاملہ بہتر رہے گا۔ انہیں تعلیم حاصل کرنے، کام کرنے اور حکومت میں شریک ہونے کا موقع دیا جائے گا تاہم ان میں سے کچھ نہیں ہوا۔افغان وزارت برائے اعلی تعلیم کے سابق ترجمان اور کابل یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے سابق لیکچرار حمید العبیدی کا کہنا ہے "کوئی امید نہیں ہے۔ اعلی تعلیم کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ہر چیز برباد ہو گئی"۔

اس وقت سرکاری جامعات کے ہزاروں طلبہ گھروں میں پڑے ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے ادارے بند ہیں۔ اسی طرح افغانستان میں امریکی یونیورسٹی جس میں امریکا نے 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی تھی، اس سے مکمل دست برداری کے بعد طالبان نے اس پر قبضہ کر لیا۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande