سرسیر احمد خاں کے افکار ونظریات آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ
سر سید ڈے کے موقع پر یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم کا اظہار خیال دیوبند،17اکتوبر
سرسیر احمد خاں کے افکار ونظریات آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ


سر سید ڈے کے موقع پر یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم کا اظہار خیال

دیوبند،17اکتوبر(ہ س)۔

مصلح قوم وملت اور بانئی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سر سید احمد خاں کا یوم پیدائش ہر سال 17اکتوبر کو سر سید ڈے کے عنوان سے تقریباً پوری دنیا میں منایا جاتاہے۔اس موقع پر مختلف تقاریب اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتاہے۔ دارالعلوم دیوبند اور علی گڑھ یونیورسٹی دینی وعصری تعلیم کے عظیم مرکز ہیں۔اسلئے اس مناسبت سے دیوبند میں بھی سر سید ڈے کے موقع پر تقاریب کا اہتمام ہوتا ہے اورعلیگ شخصیات سر سید احمد خاںؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ان کے افکار ونظریات اور تعلیمی مشن کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا کرتے ہیں۔ڈاکٹر عبید اقبال عاصم علیگ نے سر سید ڈے کی مناسبت سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سر سید احمد خان نے مسلمانوں کو روایتی اور عصری تعلیم سے ہم آہنگ کرنے کے لئے 1877ءمیں جس محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کا سنگ بنیاد رکھا تھا آج وہی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں بین الاقوامی سطح پر سر سید احمد خاںؒ کے خوابوں کا پرچم بلند کئے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ سر سید احمد خاںؒ نے تن تنہا ہندوستان کے مسلمانوں کی تعلیمی ومعاشرتی بدحالی کو ختم کرنے کے لئے اپنے آپ کو کمر بستہ کرلیا تھا ۔بعد ازاں بقول شاعر لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ سر سید احمد خاں ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جو رنگارنگ تھی اور نہایت منفرد وممتاز نیز نہایت پروقار،بلاشبہ وہ انسانیت کے مسیحا،مصلح قوم وملت اور عظیم مفکر تھے ان کے افکار ونظریات آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔نئی روشنی پبلک اسکول کے چیئرمین فائز سلیم صدیقی نے بانئی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سر سید احمد خاںؒ کو ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1857میں ظلم وستم کی وار داتیں،تہذیب وشرافت کا خون ہوتے ہوئے اور سر مایہ حیات کے لٹتے ہوئے مناظر نے سر سید احمد خاں کو اس قدر افسردہ اور رنجیدہ کردیا کہ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ قوم کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا نہایت ضروری ہے لہٰذا سر سید احمد خاںؒ کی دوررس نگاہوں،حقیقت پسندانہ مزاج اور ملت کے درد نے انہیں ایسا پختہ عزم بخشا کہ سر سید مرحوم نے جدید علوم کے ذریعہ نظام تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں لانے کا آہنی عزم کیا تاکہ کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ حاصل کیا جاسکے۔فائز سلیم صدیقی نے کہا کہ مصلح قوم اور عظیم مفکر سر سید احمد خاںؒ کے افکار ونظریات اور ان کی عملی کاوشوں کو ذہن میں رکھ کر یہ غور کرنا چاہئے کہ ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں۔اب جبکہ پانی سر سے اونچا ہوگیا ہے اور سر کاری وغیر سرکاری سطح پر جو سروے رپورٹ آرہی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان تمام شعبہ جاب بشمول تعلیم وروز گار کے میدان میں دلتوں سے بھی بدتر ہیں اسلئے موجودہ حالات میں سر سید احمد خاںؒ کے تعلیمی نظریات کو پہلے سے زیادہ اپنانے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ ڈاکٹر نعمان دانش،ڈاکٹر محمد ارشد،نجم خان،اور دیگر شخصیات نے سر سید احمد خانؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جدید عصری علوم کو انقلابی طرز پر اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کی مدد سے مسلم قوم ترقی یافتہ قوموں کے ہم پلہ ہوسکتی ہے۔

ہندوستھان سماچارفہیم صدیقی


 rajesh pande