آل انڈیا پرسنل لابورڈکے تحت انسداد منشیات کے عنوان سے پروگرام منعقد
منشیات کے استعمال کے مضر اثرات پورے معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ماسٹر محمد یوسف دیوبند،17اکتوبر( ہ
آل انڈیا پرسنل لابورڈکے تحت انسداد منشیات کے عنوان سے پروگرام منعقد


منشیات کے استعمال کے مضر اثرات پورے معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ماسٹر محمد یوسف

دیوبند،17اکتوبر( ہ س)۔

ان دنوں پوری دنیا منشیات کے خوفناک حصار میں ہے،بالخصوص نئی نسل اپنے تابناک مستقبل سے بے پرواہ ہوکر اس زہر ہلاہل کو قند سمجھ رہی ہے۔وہیں دوسری طرف نکاح کے حوالہ سے مسلمانوں میں پایا جانے والا بگاڑ اب ساری حدوں کو پار کرتا جارہا ہے، پانی اب سرسے اونچا ہوچکا ہے، اس سلسلہ میں فوری انسدادی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو مسلم معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔اسی سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی تحریک اصلاح معاشرہ کمیٹی یوپی کے زیر اہتمام انسداد منشیات اور آسان و مسنون نکاح کے عنوان سے جامعہ رحمت گھگرولیمیں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا،یہ پروگرام علاقہ کے ذمہ دار ماسٹر محمد یوسف کی زیر صدارت منعقد ہواجس میں دور دراز اور قرب و جوار کے علمائے کرام،ائمہ حضرات اور علاقوں کے ممتاز و ذمہ داران حضرات کے علاوہ تقریبا 15 گا¶ں کے لوگوں نے شرکت کی۔ پروگرام کے کنوینر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور ورکن اصلاح معاشرہ کمیٹی اترپردیش نے پروگرام کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلم ہو یا غیر مسلم تمام اہل علم اس بات پر متفق ہےںکہ سارے منشیات جہاں جسم انسانی کے لئے نہایت مضر ہیں وہیں اسکے نقصانات فرد واحد تک محدود نہیں رہتے بلکہ اسکے اثرات پورے سماج پر واقع ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج سب کے سب اسکے سد باب کے لئے راہیں تلاش کررہے ہیں اوراسے ختم کرنے کے لئے عہد و پیمان کررہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ شادی بیاہ کے اندر مروجہ خرافات اور بالخصوص جہیز کے لین دین نے ہزاروں خاندانوں کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے،آج بے شمار خرابیاں جہیز کی کوکھ سے جنم لے رہی ہیں اور پورے معاشرے کو آلودہ کررہی ہیں۔اسی لئے تمام ائمہ وخطباءاور دعوت واصلاح کے ذمہ دار اس اجلاس میں پیش کی جانے والی تمام تجاویز کو اپنائیں اور مشوروں پر عمل کریں۔مہمان خصوصی مولانا انعام اللہ قاسمی رفیق المعہد الاسلامی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ شراب و نشہ ایک گندگی ہے،یہ ایک شیطانی عمل ہے اور جو لوگ شیطانی عمل کرتے ہیں انکی ہلاکت و بربادی یقینی ہے،ایک حدیث میں آتا ہے کہ شراب پینے والا ایسا ہے جیساکہ کسی بت کی پوجا کرنے والا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شراب پینا اور نشہ کرنا کتنا سنگین گناہ ہے۔اسی لئے ہم اپنے ماحول کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ہمارا معاشرہ نشہ کی لت میں کہاں تک پہنچ گیا ہے اور اپنے بچوں کو شراب سے اور نشہ سے دور رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔انکے علاوہ اور بھی متعدد علماءکرام اور دینی حضرات نے اپنے قیمتی بیانات سے نوازا جن میں مولانا حارث مظاھری ،مولانا عبدالخالق مغیثی،مولانا سلیم استاذ مدرسہ مرزاپور،مولانا خلیل استاذمدرسہ مرزا پور ،مفتی واصل استاذ مدرسہ مرزاپور ،مولانا عبدالسلام خوش حالپور اور ریحان علی بیہٹ خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔اخیر میں مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مالک مغیثی نے عوام کے سامنے اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکا جاری کردہ اقرار نامہ پڑھا اور انھیں اصلاح معاشرہ کمیٹی کی مہم سے جڑنے اور اسکی نگرانی میں اصلاحی کوششوں کوانجام دینے کی دعوت دی اور تمام حاضرین سے درخواست کی کہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ اقرار نامے میں مذکورہ تمام باتوں کا اقرار کریں اور ان کو عملی طور پر اپنی زندگی میں نافذ کریں اور پھر اپنے نکاح و شادی کی تقریبات کو سادہ اور مسنون بنانے کے سلسلے میں اقرار نامہ پر عہد دلایا جس پر الحمد للہ تمام سامعین بالخصوص موجودہ سبھی غیر شادی شدہ نوجوانوں نے کھڑے ہوکر عہد کیا کہ وہ اپنے نکاح کی تقریبات کوفضول خرچی کے بغیر سادگی کے ساتھ انجام دینگے۔اسکے علاوہ انھوں نے تمام علماءکرام،ممتاز شخصیات،علاقوں کے ذمہ داران اور ملت کا درد رکھنے والے حضرات سے گزارش کی کہ وہ سبھی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی اس مہم کا حصہ بنیں اور محنت،جذبہ¿ اسلامی اور دینی حمیت کے ساتھ منظم طریقہ سے اپنے معاشروں سے ان رسومات کا قلع قمع کرنے کے لئے کوششیں شروع کریں۔ اسی طرح اس مشن کو آگے بڑھانے اور زمینی سطح پر اسے مضبوط کرنے کے لئے ضلعی سطح پر محلہ وار کمیٹیاں تشکیل دینے کے حوالے سے مشورہ ہوا جس پر سبھی حضرات نے اپنی رضامندی ظاہر کی اور ملکر کام کرنے کا عزم کیا۔شرکاءمیں بطور خاص مولانا دلشاد گندیوڑ ،مولانا سفیان روگلہ ،مولانا گلفام دمجھیڑہ،مولانا راشد نانولی،مولانا عبدالماجد مغیثی،،قاری ثمر یاب ٹوڈر پور،قاری عبدالرحمن دودھ گڑھ،حافظ شمیم پٹھان پورہ اور جامعہ کے تمام اساتذہ وطلبہ موجود رہے۔

ہندوستھان سماچارفہیم صدیقی


 rajesh pande