
نئی دہلی، 9 دسمبر (ہ س): سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے منگل کو مغربی بنگال میں ووٹر لسٹوں کے خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ ایس آئی آر کے کام میں رکاوٹ کو سنجیدگی سے لے اور بی ایل او کو ڈرانے دھمکانے کے معاملے کو عدالت کی نوٹس میں لائے۔
سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کیس میں ایک اور عرضی پر سماعت کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت کرنے والوں کی ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کا حکم دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے آئین کی دفعات کے تحت شہریت کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ جب تک مجاز اتھارٹی ان کی شہریت کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے تب تک انہیں ووٹر لسٹ میں کیسے شامل کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ پہلے شہریت حاصل کریں، پھر ان کا نام ووٹر لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔
یہ پٹیشن اتمادیپ نامی ایک این جی او نے دائر کی ہے۔ آتما دیپ کی درخواست میں ان لوگوں کو شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو بنگلہ دیش سے نقل مکانی کر کے ہندوستان آئے ہیں اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے تحت شہریت کے اہل ہیں جنہیں ایس آئی آر کے بعد مغربی بنگال میں ووٹر لسٹ میں شامل کیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ریفیوجی کی جانب سے شہریت کے لیے جمع کرائی گئی درخواستوں پر کارروائی نہیں کی گئی۔
مغربی بنگال سے متعلق ایک اور عرضی سناتنی سنسد نامی تنظیم نے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایس آئی آر کے دوران اور ووٹر لسٹ کی اشاعت تک ریاستی پولیس فورسز کو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں لایا جائے۔ سپریم کورٹ نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی