
لکھنؤ، 9 دسمبر (ہ س)۔ پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات پر بحث ہو رہی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر اور سابق وزیر اعلی مایاوتی نے اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل میں دیگر اصلاحات کے ساتھ ساتھ تین مخصوص اصلاحات بھی اہم ہیں۔
مایاوتی نے منگل کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ بی ایس پی ملک بھر میں ووٹرفہرستوں کی جاری خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) کی مخالفت نہیں کرتی ہے۔ تاہم، بی ایس پی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ووٹر لسٹ میں نام بھرنے کا جو عمل ہونا ہے ، اس کے لیے جو آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے، وہ بہت ہی کم ہے۔ اسکی وجہ سے بی ال اوز پر خاصا دباؤ ہے۔ کام کے بوجھ کی وجہ سے کئی بی ایل اوز اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ جہاں کروڑوں رائے دہندگان ہیں، وہاں بی ایل اوز کو مناسب وقت دیا جانا چاہیے، خاص طور پر ایسی ریاست میں جہاںا بھی عنقریب کوئی انتخابات نہیں ہیں۔
اتر پردیش میں 15.4 کروڑ سے زیادہ ووٹرز ہیں، اوروہاں اگر ایس آئی آر کا عمل جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جا ئے گی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا، بہت سے جائز ووٹر، خاص طور پر وہ لوگ جو غریب ہیں اور کام کے لیے باہر گئے ہیں،تو پھر ان کا نام ووٹر لسٹ سے باہر رہ جائے گا اور ووٹ دینے کے حق سے محروم رہ جائیں گے ۔ یہ سراسر ناانصافی ہوگی۔
ایسی صورت حال میں، ایس آئی آر عمل کو مکمل کرنے میں جلدی کرنے کے بجائے، مناسب وقت دیا جانا چاہئے اور موجودہ ڈیڈ لائن میں توسیع کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ ، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہدایات جاری کی ہیں۔ مجرمانہ تاریخ کے حامل افراد کو اپنے حلف ناموں میں اپنی مجرمانہ تاریخ کی مکمل تفصیلات فراہم کرنی ہوگی اور انہیں مقامی اخبارات میں اس کی پوری تفصیل شائع کرنا ہوگی اور جس سیاسی پارٹی سے وہ انتخاب لڑ رہے ہیں، اس کی بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس معلومات کو قومی اخبارات میں شائع کر ے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ جن لوگوں کو الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا جاتا ہے، ان میں سے کچھ لوگ اپنی مجرمانہ تاریخ پارٹی کو ظاہر نہیں کرتے اور کچھ لوگوں کے معاملے میں پارٹی کو جانچ پڑتال کے وقت ہی اس کا علم ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے ذمہ داری پارٹی پر آ جاتی ہے اور ویسے بھی ایسے امیدواروں کی مجرمانہ تاریخ کو قومی اخبارات میں شائع کرنے کی ذمہ داری پارٹی پر ڈال دی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں ہماری پارٹی تجویز کرتی ہے کہ مجرمانہ شبیہ والے امیدواروں کے حوالے سے تمام رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کی ذمہ داری انہیں پر ڈالنی چاہیے نہ کہ پارٹی پر عائد ہونی چاہیے۔ اگر بعد میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی امیدوار نے اپنی مجرمانہ تاریخ چھپائی ہے تو اس سے متعلق تمام تر ذمہ داری بھی اسی پر آنی چاہیے نہ کہ پارٹی پر۔ اس کے علاوہ ، ہماری پارٹی یہ بھی تجویز کرتی ہے کہ ای وی ایم کی خرابی کی مسلسل شکایات کو دور کرنے کے لیے جو انتخابات کے دوران اور بعد میں ظاہر کی جاتی ہیں، اور انتخابی عمل میں مکمل اعتماد پیدا کرنے کے لیے، ووٹنگ کو ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپرز سے ہی رائے دہی کا عمل نافذ کیا جائے اور اگر کسی وجہ سے ،ابھی ایسا نہیں کیا جا سکتا ہے تو کم از کم وی وی پیٹ کے ڈبے میں ووٹ ڈالتے وقت جو پرچی گرتی ہے، ان تمام پرچیوں کی گنتی تمام ب بوتھوں میں کر کے ای وی ایم کے ووٹوں سے موازنہ کرنا چاہیے۔
الیکشن کمیشن کا ایسا نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں بہت زیادہ وقت لگے گا، لیکن یہ دلیل بالکل بے بنیاد ہے۔ کیونکہ گنتی میں مزید چند گھنٹے شامل کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا،جبکہ ووٹ ڈالنے کا انتخابی عمل مہینوں تک جاری رہتا ہے۔ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ اس سے انتخابی عمل پر عوام کا اعتماد بڑھے گا اور اس طرح کے جو کئی طرح کے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں، ان پر بھی پوری روک لگے گی ، جو ملک کے بہترین مفاد میں ہو گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد