چار مینار سردار محل کی بحالی آخری مرحلے میں
چار مینار سردار محل کی بحالی آخری مرحلے میں حیدرآباد، 9 دسمبر(ہ س)۔ حیدر آباد چار مینارکے مشرقی حصے میں واقع تاریخی عمارت سردار محل کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے اورآئندہ سال اپریل تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس کے بعد اس شاہکار عمارت کوعام عوام ک
چارمینار سردار محل کی بحالی آخری مرحلے میں


چار مینار سردار محل کی بحالی آخری مرحلے میں

حیدرآباد، 9 دسمبر(ہ س)۔

حیدر آباد چار مینارکے مشرقی حصے میں واقع تاریخی عمارت سردار محل کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے اورآئندہ سال اپریل تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس کے بعد اس شاہکار عمارت کوعام عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ بحالی کے بعد سردار محل کو جدید طرز پر آرٹ گیلری، کیفے اور ہیریٹیج رہائش گاہ کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے، بالکل راجستھان کے مشہورنیمرا نہ فورٹ پیلس کی طرزپراس کو ترقی دی جارہی ہے۔ اس پروجیکٹ کی نگرانی قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کررہی ہے، جبکہ بحالی کاکام ایک پرائیویٹ فرم کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔

حکومت تلنگانہ نے اس عمارت کوایک ثقافتی مرکز، آرٹ اسٹوڈیو اور چھوٹے کیفے کے ساتھ سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ یہ بڑا پروجیکٹ 30 کروڑ روپے کی لاگت سے پورا کیا جا رہا ہے اورتکمیل کے بعد یہ پرانے شہر کے اہم ترین سیاحتی مراکزمیں شامل ہوگا۔ قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئربی گوپال کے مطابق کام تیزی سے جاری ہے اورمقررہ وقت میں مکمل کر لیا جائے گا،جس کے بعد اس تاریخی عمارت کودوبارہ استعمال میں لایا جائے گا۔

ماہرینِ تاریخ کے مطابق سردارمحل 1900 میں نظام ششم میرمحبوب علی خان نے یورپی طرزِ تعمیر پراپنی محبوب سرداربیگم کے لیے بنوایا تھا۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ سرداربیگم نے اس محل میں رہنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ یہ ان کی توقعات پرپورا نہیں اترا۔ نتیجتاً عمارت خالی رہی، مگراس کا نام سردار محل ہی پڑ گیا۔ بعد میں اس عمارت کو ہیرٹیج اسٹرکچر قرار دیا گیا اور ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی اورانٹیک نے اسے محفوظ یادگار کے طور پر درج کیا۔ جی ایچ ایم سی نے 1965 میں سردارمحل کوبقایا ٹیکسز کی وجہ سے اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ اب کئی دہائیوں بعد، سردار محل ایک بار پھراپنی شان وشوکت کے ساتھ زندہ ہونے والا ہے اور شہریوں و سیاحوں کے لیے ایک نئی پہچان بننے جارہا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande