کانگو کے صدر نے روانڈا پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کاالزام عائد کیا
کنشاسا، 9دسمبر (ہ س)۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) کے صدر فیلکس تشیسیکیڈی نے پیر کو روانڈا پر حال ہی میں ہوئے امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی دن پہلے تشیسیکیڈی نے واشن
ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) کے صدر فیلکس تشیسیکیڈی


کنشاسا، 9دسمبر (ہ س)۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) کے صدر فیلکس تشیسیکیڈی نے پیر کو روانڈا پر حال ہی میں ہوئے امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی دن پہلے تشیسیکیڈی نے واشنگٹن میں ایک تقریب میں حصہ لے کر ان معاہدوں پر دستخط کیے تھے، جن کا مقصد کانگو کے معدنیات سے مالا مال مشرقی خطے میں جاری برسوں پرانے تصادم کو ختم کرنا تھا۔

صدر نے یہ بیان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ روانڈا کی جانب سے اس پر فوراً کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔

امریکہ اور قطر کی ثالثی میں گزشتہ مہینوں میں کانگو، روانڈا اور ایم 23 باغی گروہ کے درمیان کئی امن معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔ اس کے باوجود خطے میں تشدد تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

ہفتے کے آخر میں روانڈا کے حمایت یافتہ بتائے جا رہے ایم 23 باغیوں نے برونڈی سرحد کے پاس واقع لوونگی گاوں پر قبضہ کر لیا۔ دو مقامی رہائشیوں نے مقامی میڈیا سے اس کی تصدیق کی اور باغیوں کی میٹنگ کا ایک ویڈیو بھی شیئر کیا۔ حالانکہ، روانڈا ان باغیوں کو حمایت دینے سے مسلسل انکار کرتا رہا ہے۔

مقامی افسران کے مطابق، لوونگی سے پیچھے ہٹتے کچھ کانگولی فوجیوں کی پاس کے شہر سانگے میں مقامی وازالیندو ڈیفنس فورسز کے ساتھ تصادم ہوگیا۔ اتوار کو سانگے میں بمباری یا گرینیڈ حملے کی رپورٹ ملی، جس میں کم از کم 36 لوگوں کی موت ہو گئی۔

ایک شہری تنظیم کے ذریعے شیئر کردہ تصاویر میں رنگین غیر فوجی کپڑوں میں خون آلود کئی لاشیں دکھیں۔ ان میں 2 بچے بھی شامل بتائے گئے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ حملہ کس فریق نے کیا اور کس قسم کے ہتھیار کا استعمال ہوا۔

کانگو کی فوج اور ایم 23 دونوں نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کانگو اور روانڈا نے جون میں کیے گئے امریکہ کی حمایت یافتہ امن معاہدے کو دہرایا تھا اور واشنگٹن میں نئے معاہدوں پر بھی دستخط کیے تھے۔ اس کے باوجود تازہ واقعات نے خطے میں استحکام لانے کی کوششوں پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔

مشرقی کانگو میں طویل وقت سے جاری تصادم اور تازہ تشدد سے یہ واضح ہے کہ امن کا عمل اب بھی بے حد نازک حالت میں ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande