
بیڑ کی عدالت کا سنتوش دیشمکھ قتل کیس میں حکم : تمام ملزمان کو اب مکمل ٹرائل کا سامنا ہوگا
اورنگ آباد، 14 نومبر(ہ س)۔ بیڑ کی خصوصی عدالت نے مساجوگ گاؤں کے سرپنچ
سنتوش دیشمکھ کے قتل کیس میں چار ملزمان کی ڈسچارج کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ چلانے کے
لیے استغاثہ کے پاس کافی شواہد موجود ہیں۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ ملزمان ایک منظم
جرائم پیشہ نیٹ ورک کا حصہ ہیں، اس لیے مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (ایم
سی او سی اے) کے تحت مقدمہ آگے بڑھایا جائے گا۔
11
نومبر کو خصوصی جج وی ایچ پٹواڈکر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ثبوت یہ ظاہر کرتے ہیں
کہ ملزمان نے غیر قانونی سرگرمیوں کا سلسلہ قائم رکھا ہوا ہے۔ مقدمہ 9 دسمبر 2024
کے واقعے سے متعلق ہے جب سرپنچ سنتوش دیشمکھ کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا۔ استغاثہ
کے مطابق یہ قتل اس وقت ہوا جب دیشمکھ نے آواڈا انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف بھتہ
خوری کی کوشش میں مداخلت کی۔
خصوصی
سرکاری وکیل اجول نکم کے مطابق مرکزی ملزم والمک کراڈ، جو سابق وزیر اور این سی پی
لیڈر دھننجے منڈے کا قریبی ساتھی بتایا جاتا ہے، نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کمپنی سے
دو کروڑ روپے بھتہ طلب کیا تھا۔ دیشمکھ کی مداخلت پر ملزمان نے اسے اغوا کر کے جان
لیوا حملہ کیا اور بعد ازاں لاش کو ڈیتھانہ پھاٹا کے قریب پھینک دیا۔
استغاثہ
نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف گواہوں کے بیانات، دستاویزی شواہد
اور تفتیشی رپورٹس مضبوط کیس پیش کرتی ہیں۔ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ
استغاثہ کی پیش کردہ تفصیلات کارروائی کو جاری رکھنے کے لیے کافی ہیں۔
عدالت
کے فیصلے کے مطابق چاروں ملزمان اب مکمل ٹرائل میں استغاثہ کے شواہد کا سامنا کریں
گے۔ اس مقدمے کو بیڑ ضلع میں ایک ہائی پروفائل کیس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو
بھتہ خوری اور منظم جرائم کے پہلوؤں کے باعث عوامی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے