امریکی مسودہ قرار داد میں فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش قدمی
واشنگٹن،14نومبر(ہ س)۔اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے تیار کی گئی امریکی قرار داد کے مسودے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔ مسودے کے مطابق یہ عمل فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحی پروگرام
امریکی مسودہ قرار داد میں فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش قدمی


واشنگٹن،14نومبر(ہ س)۔اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے تیار کی گئی امریکی قرار داد کے مسودے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔ مسودے کے مطابق یہ عمل فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد ’قابل اعتماد‘ ہو سکتا ہے۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحی پروگرام کو ایمان داری سے نافذ کرنے اور غزہ کی دوبارہ ترقی میں پیش رفت حاصل ہونے کے بعد، آخرکار فلسطینی خود ارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے ایک قابل اعتماد راستہ سامنے آ سکتا ہے۔مسودے کے ایک نئے حصے کے مطابق امریکہ ... اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک مذاکراتی عمل شروع کرے گا تاکہ پ±ر امن اور خوش حال بقائے باہمی کے لیے سیاسی افق پر اتفاق کیا جا سکے۔مزید یہ کہ بین الاقوامی فورس برائے استحکام، اسرائیل اور مصر کے ساتھ کام کرے گی اور ساتھ فلسطینی پولیس بھی شامل ہو گی جسے حال ہی میں تربیت دی گئی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ وہی عبارت ہے جو امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے میں استعمال ہوئی تھی، تاہم اس بار مسودے کے مرکزی متن میں پہلی بار فلسطینی ریاست کا نام ذکر کیا گیا، نہ کہ ضمنی دستاویز میں۔جمعرات کو امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ اس مسودہ قرارداد کو اپنائیں، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کرتی ہے ... ساتھ خبردار کیا گیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو فلسطینیوں کے لیے سنگین نتائج ہوں گے۔اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ایک ترجمان نے بیان میں کہا فی الوقت جب اس قرارداد پر سرگرم مذاکرات جاری ہیں، کوئی بھی انتشار پھیلانے کی کوشش فلسطینیوں کے لیے خطرناک اور قابلِ بچاو¿ نتائج پیدا کر سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا جنگ بندی اس وقت نازک ہے اور ہم کونسل سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو کر آگے بڑھے تاکہ وہ امن قائم کیا جا سکے جس کی شدید ضرورت ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande