بدلتا ہوا بہار کا انتخابی سفر!2020 سے 2025 تک سیاست کا رخ، چہروں سے لے کر عوامی رائے تک سب کچھ بدل گیا
پٹنہ، 12 نومبر (ہ س)۔ بہار کی سیاست ایک بار پھر نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ 2020 سے 2025 تک کے پانچ برسوں میں اس ریاست نے سیاست کے تقریباً ہر رنگ دیکھ لیے — اتحادیوں کی الجھنیں، عوامی جذبات کی کروٹیں اور رہنماؤں کے درمیان بدلتے ہوئے مساواتی
بہار میں ایک سیاسی پارٹی کے سپریمو کی فائل فوٹو


پٹنہ، 12 نومبر (ہ س)۔

بہار کی سیاست ایک بار پھر نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ 2020 سے 2025 تک کے پانچ برسوں میں اس ریاست نے سیاست کے تقریباً ہر رنگ دیکھ لیے — اتحادیوں کی الجھنیں، عوامی جذبات کی کروٹیں اور رہنماؤں کے درمیان بدلتے ہوئے مساواتی رشتے۔ اگر 2020 کا انتخاب ایک کمزور اکثریت والی حکومت کی علامت تھا تو 2025 کا انتخاب عوامی رائے کی وضاحت کی علامت بنے گا۔

سال 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات نے تمام ایگزٹ پول کو غلط ثابت کر دیا تھا۔ نتائج میں این ڈی اے اتحاد کو 125 نشستیں حاصل ہوئیں اور اس نے 37.26 فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ معمولی اکثریت سے حکومت بنائی۔ دوسری جانب، مہاگٹھ بندھن کو 110 نشستیں اور 37.23 فیصد ووٹ شیئر ملا، یعنی وہ نہایت کم فرق سے پیچھے رہ گیا۔ یہ اب تک کا سب سے سخت مقابلہ سمجھا گیا۔

این ڈی اے میں بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے مضبوط جماعت بن کر ابھری، جس نے 74 نشستیں جیتیں، جبکہ جے ڈی یو 43 نشستوں پر محدود ہو گئی۔ اتحادی جماعتوں وی آئی پی اور ہم نے 4-4 نشستیں جیت کر حکومت سازی میں اہم کردار ادا کیا۔ ادھر، راشٹریہ جنتا دل 75 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی واحد جماعت بن کر سامنے آئی۔ جبکہ کانگریس کو 19 اور بائیں بازو کی جماعتوں کو 16 نشستیں ملیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کو 5 نشستیں، اور بی ایس پی، ایل جے پی اور آزاد امیدواروں کو 1-1 نشست حاصل ہوئی۔

سیاسی تجزیہ کار اور سینئر صحافی لو کمار مشرا کا ماننا ہے کہ 2020 کا مینڈیٹ تعداد کا نہیں بلکہ حکمت عملی کا انتخاب تھا، جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جارحانہ تشہیری مہم اور نتیش کمار کی انتظامی شبیہ نے مل کر اقتدار کو بچا لیا۔

پانچ سال بعد 2025 کے انتخابات میں منظر بالکل بدل گیا۔ دو مرحلوں میں ہونے والی ووٹنگ میں ریکارڈ توڑ ووٹ ڈالے گئے۔ آزادی کے بعد یہ عوامی شمولیت کا سب سے بڑا ریکارڈ ثابت ہوا۔ اتنی بڑی ووٹنگ نے یہ بات صاف کر دی کہ عوام اس بار صرف حکومت نہیں بلکہ سوچ بدلنے کے موڈ میں تھی۔ 2020 میں جہاں ووٹنگ کا فیصد 57.09 فیصد تھا، وہیں 2025 میں یہ بڑھ کر 67 فیصد سے اوپر پہنچ گیا۔ خواتین اور نوجوانوں کی تاریخی شراکت نے بہار کے سیاسی نقشے کو نیا رنگ دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار چندرما تیواری کا ماننا ہے کہ 2020 میں بہار نے استحکام کو چُنا تھا، جبکہ 2025 میں اس نے جوابدہی مانگی ہے۔ یہ وہی عوام ہیں جو اب لیڈروں کو نہیں بلکہ کام کو ووٹ دیتے ہیں۔

2020 سے 2025 کے درمیان بہار کی سیاست میں سب سے بڑا بدلاو یہ رہا کہ اتحاد کی مجبوری سے نکل کر عوام کی مضبوطی تک کا سفر طے کیا گیا۔ 2020 میں حکومت بڑی مشکل سے بنی تھی، جبکہ 2025 میں عوام نے جمہوریت کی بنیاد کو اور زیادہ مضبوط کر دیا۔ 2020 میں بہار نے یہ پوچھا تھا کہ ’’کس کو جتوانا ہے‘‘، اور 2025 میں بہار نے خود طے کر لیا کہ ’’کون ہمارے لائق ہے‘‘۔ تاریخ گواہ ہے کہ 2020 نے اقتدار دیا تھا، لیکن 2025 میں منظر بدلتا نظرآرہا ہے۔ اب بہار صرف سیاست کا میدان نہیں، بلکہ جمہوریت کا پیمانہ بنے گا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande