آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے تمام ایگزٹ پول کو مسترد کیا، دباو میں سروے کرانے کا الزام لگایا
آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے تمام ایگزٹ پول کو مسترد کیا، دباو میں سروے کرانے کا الزام لگایا پٹنہ، 12 نومبر (ہ س)۔ آرجے ڈی رہنما اورمہاگٹھ بندھن کے وزیراعلیٰ عہدے کے امیدوار تیجسوی یادو نے بدھ کے روزتمام ایگزٹ پول کو یکسر مستردکردیا۔ اُن کا ک
آر جے ڈی رہنما  تیجسوی یادو


آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے تمام ایگزٹ پول کو مسترد کیا، دباو میں سروے کرانے کا الزام لگایا

پٹنہ، 12 نومبر (ہ س)۔

آرجے ڈی رہنما اورمہاگٹھ بندھن کے وزیراعلیٰ عہدے کے امیدوار تیجسوی یادو نے بدھ کے روزتمام ایگزٹ پول کو یکسر مستردکردیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ دباو میں کرایا گیا سروے ہے۔

تیجسوی یادو نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں کہا کہ جب لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے، اسی وقت ایگزٹ پول جاری کیا گیا۔ اس طرح کا سروے دباو میں کرایا گیا ہے۔ یہ وہی میڈیا ہے جس نے اسلام آباد اور کراچی پر قبضہ کرلینے کی خبر چلائی تھی۔ یہ وہی میڈیا ہے جس نے بالی وڈ اداکار دھرمیندر جی کے انتقال کی خبر نشر کی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما یوگی آدتیہ ناتھ جیسے لیڈروں کے تعزیتی پیغامات بھی جاری کر دئے۔

تیجسوی یادو نے کہا کہ ایگزٹ پول دکھانے والے میڈیا سروے کے سیمپل سائز کے بارے میں بات ہی نہیں کرپارہے ہیں۔ تیجسوی یادو نے الزام لگایا کہ دہلی میں بیٹھے لوگ جو بھی فیصلہ کریں، وہی نافذ ہوتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں اس بار 72 لاکھ زیادہ لوگوں نے ووٹ دئے ہیں اور اگر اسے 243 اسمبلی حلقوں میں تقسیم کیا جائے تو یہ تعداد فی حلقہ 29,000 سے زیادہ بنتی ہے۔ یہ بھاری ووٹنگ تبدیلی کے لیے ہے۔ ریاست میں حکومت بدلنے والی ہے۔ 72 لاکھ ووٹ نتیش کمار کو بچانے کے لیے نہیں، بلکہ اُن کی حکومت بدلنے کے لیے ڈالے گئے ہیں۔

مہاگٹھ بندھن کے وزیراعلیٰ عہدے کے امیدوار تیجسوی یادو نے کہا کہ اس سے پہلے میڈیا نے جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں بھی ایگزٹ پول میں شکست دکھائی تھی، مگر نتائج بالکل اس کے برعکس آئے۔ اتنا ہی نہیں، 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران بھی ایجنسیوں نے 400 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اُنہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ووٹوں کی گنتی کو سست کرنے کی کوشش کی جائے گی اور ہر ضلع میں فوج کا فلیگ مارچ نکال کر خوف پیدا کیا جائے گا۔

تیجسوی یادو نے کہا کہ 1951 کے بعد بہار میں سب سے زیادہ حصہ داری تقریباً 67 فیصد سے زائد درج کی گئی۔ اُنہوں نے کہا، ’’انہیں کچھ بھی کرنے دو، اس بار این ڈی اے کا سوپڑا صاف ہو جائے گا، ہمیں بھاری جیت ملنے والی ہے۔‘‘ ہمارے لوگ کسی سے نہیں ڈرتے اور ووٹ گنتی میں بھی کوئی دھاندلی نہیں ہو سکتی۔ ہمارے لوگ چوکس ہیں اور گنتی مراکز پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande