مجھے کس بنیاد پر پارٹی سے نکالا گیا؟ جیل سے رہا ہونے کے بعد پارتھ نے ممتا بنرجی کو خط لکھا
کولکاتا، 12 نومبر (ہ س)۔ جیل سے رہائی ہوتے ہی مغربی بنگال کے سابق وزیر تعلیم اور ترنمول کانگریس کے اس وقت کے جنرل سکریٹری پارتھ چٹرجی نے ترنمول کانگریس کے اندر اپنی سرگرمی بڑھانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے منگل کی رات پارٹی سپریمو اور وزیر
Parth letter to Mamata Banerjee after being released from jail


کولکاتا، 12 نومبر (ہ س)۔ جیل سے رہائی ہوتے ہی مغربی بنگال کے سابق وزیر تعلیم اور ترنمول کانگریس کے اس وقت کے جنرل سکریٹری پارتھ چٹرجی نے ترنمول کانگریس کے اندر اپنی سرگرمی بڑھانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے منگل کی رات پارٹی سپریمو اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک خط لکھ کرپارٹی سے اپنی معطلی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کن تجویزات کے تحت ان کی اصل رکنیت فوری طور پر معطل کردی گئی۔

چٹرجی کو تین سال اور تین ماہ عدالتی حراست میں رہنے کے بعد منگل کو ضمانت پر رہا کیا گیا۔ اسی دن، انہوں نے یہ خط ممتا بنرجی، پارٹی کے آل انڈیا جنرل سکریٹری اور لوک سبھا کے ممبر پارلیمنٹ، ابھیشیک بنرجی اور ریاستی صدر سبرت بخشی کو بھیجا تھا۔ پارتھ چٹرجی نے ترنمول کانگریس کے آئین کی ان شقوں کا حوالہ دینے کو کہا جس کے تحت انہیں پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ جولائی 2022 میں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے چٹرجی کو کروڑوں روپے کے اساتذہ بھرتی گھوٹالہ کے سلسلے میں گرفتار کرنے کے بعد، ترنمول کانگریس نے نہ صرف انہیں ان کے وزارتی عہدے اور تمام تنظیمی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا، بلکہ انہیں پارٹی کی رکنیت سے بھی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا۔ پارٹی نے جنرل سکریٹری کا عہدہ بھی ختم کر دیا، جو پہلے پارتھ چٹرجی کے پاس تھا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق چٹرجی کے کچھ سابق قریبی ساتھیوں نے طویل قید کے باوجود رابطہ برقرار رکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ خط میں چٹرجی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ماضی میں جب ترنمول کے دیگر رہنماوں کو مرکزی ایجنسیوں نے گرفتار کیا تھا تو پارٹی قیادت نے ان کے ساتھ کھڑے ہو کر حمایتدی ، لیکن ان کے معاملے میں استثنا رکھاگیا ۔

رہائی کے بعد، پارتھ چٹرجی نے اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ اپنے اسمبلی حلقے بیہالہ (مغربی) کے لوگوں کے پاس جائیں گے جہاں وہ 2001 سے لگاتار پانچ بار رکن اسمبلی رہے ہیں اور ان کی رائے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں صرف بیہالہ (مغربی) حلقہ کے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہوں۔ انہوں نے کبھی میری ایمانداری پر سوال نہیں اٹھایا۔میں انہی کے پاس جاوں گا اور انصاف کی مانگ کروں گا۔ مجھے ملک کے عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے، سچ آخر کار سامنے آئے گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande