ہائی کورٹ نے 1984 فسادات کے مجرم کو سرجری اور خاندان میں شادی کے لئے عبوری ضمانت دی
نئی دہلی، 12 نومبر (ہ س)۔ دہلی ہائی کورٹ نے 1984 کے سکھ فسادات کے مقدمات میں مجرم نریش سہراوت کو 6 دسمبر تک عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس وویک چودھری کی سربراہی والی بنچ نے ان کی عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران نریش س
HC interim bail to 1984 riots convict for surgery & family wedding


نئی دہلی، 12 نومبر (ہ س)۔ دہلی ہائی کورٹ نے 1984 کے سکھ فسادات کے مقدمات میں مجرم نریش سہراوت کو 6 دسمبر تک عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس وویک چودھری کی سربراہی والی بنچ نے ان کی عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران نریش سہراوت کے وکیل دھرم راج اوہلا نے کہا کہ درخواست گزار کا 13 نومبر کو گنگا رام اسپتال میں آپریشن ہونا ہے اور 27 اور 29 نومبر کو اس کے گھر میں شادی ہونے والی ہیں۔ انہوں نے ان واقعات کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست کی۔ اس کے بعد عدالت نے سہراوت کو 6 دسمبر تک عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

نریش سہراوت کو اپنی والدہ کی موت کے بعد 10 دن کے لیے عبوری ضمانت دی گئی تھی۔ عبوری ضمانت کی مدت 13 نومبر کو ختم ہو گئی تھی۔ 20 نومبر 2018 کو پٹیالہ ہاوس کورٹ نے سکھ مخالف فسادات میں یشپال سنگھ کو موت کی پھانسی کی سزا سنائی تھی، جب کہ نریش سہراوت کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پٹیالہ ہاوس کورٹ نے یہ سزائیں 1984 میں جنوبی دہلی کے مہیپال پور میں دو لوگوں کے قتل کے معاملے میں سنائی تھیں۔

دہلی پولیس نے ثبوت کی کمی کی وجہ سے کیس بند کر دیا تھا۔ تاہم 1984 کے فسادات کی تحقیقات کرنے والی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی ) نے اس کیس کو دوبارہ کھولا۔ ان دونوں پر 1984 کے سکھ فسادات کے دوران مہیپال پور میں ہردیو سنگھ اور اوتار کے قتل کا الزام ہے۔ ہردیو سنگھ کے بھائی سنتوکھ سنگھ نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande