فرید آباد: الفلاح یونیورسٹی کا دعویٰ ، گرفتار ڈاکٹروں کا ڈیوٹی کے علاوہ یونیور سٹی سے کوئی تعلق نہیں
-وی سی نے دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد پہلا بیان جاری کیا فریدآباد، 12 نومبر (ہ س)۔ دہلی بم دھماکوں اور فرید آباد سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کے بعد، الفلاح یونیورسٹی، جو کہ ہریانہ کے فرید آباد ضلع کے دھوج گاو¿ں میں واقع ہے، نے بدھ کو اپنا
فرید آباد: الفلاح یونیورسٹی کا دعویٰ ، گرفتار ڈاکٹروں کا ڈیوٹی کے علاوہ کوئی تعلق نہیں


-وی سی نے دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد پہلا بیان جاری کیا

فریدآباد، 12 نومبر (ہ س)۔

دہلی بم دھماکوں اور فرید آباد سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کے بعد، الفلاح یونیورسٹی، جو کہ ہریانہ کے فرید آباد ضلع کے دھوج گاو¿ں میں واقع ہے، نے بدھ کو اپنا پہلا آفیشیل بیان جاری کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹروں کی گرفتاری پر اپنا مو¿قف پیش کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر بھوپندر کور آنند نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ہمارے دو ڈاکٹر (ڈاکٹر مزمل اور شاہین سعید) حراست میں ہیں۔ یونیورسٹی کا ان کی ڈیوٹی کے علاوہ کوئی تعلق نہیںہے۔ یونیورسٹی کے اندر کوئی کیمیکل یا دھماکہ خیز مواد ذخیرہ نہیں کیا جاتا ہے۔ ہماری لیب کا استعمال صرف اور صرف طلباء کو پڑھانے اور تربیت کے لیے کیا جاتا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی ضابطہ کی خلاف ورشی نہیں کی گئی ہے ۔ ہر کام قانون کے حساب سے کیا جاتا ہے ۔

یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) بھوپندر کور آنند نے بتایا کہ الفلاح گروپ نے 1997 سے کئی کالج اور اسکول چلائے ہیں۔ 2009 میں اسے اپنے کورسز پیش کرنے کی اجازت ملی اور 2014 میں ایک یونیورسٹی بن گئی۔ اسے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے بھی تسلیم کیا ہے۔ الفلاح اسپتال 2019 سے ایک میڈیکل کالج چلا رہا ہے اور ایسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز کا ممبر ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یونیورسٹی ایم بی بی ایس کے طلباء کو تعلیم دیتی ہے۔ یہاں سے فارغ التحصیل ڈاکٹرز ملک بھر کے بڑے اسپتالوں میں کام کر رہے ہیں۔

2023 میں، اس نے کچھ شعبوں میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کورسز (MD/MS) بھی متعارف کروائے تھے۔ ہمیں حالیہ ناخوشگوار واقعات پر شدید دکھ ہوا ہے اور ان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو ان واقعات کے نتیجے میں متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہمارے دو ڈاکٹروں کو تفتیشی ایجنسیوں نے گرفتار کیا ہے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی کا ان افراد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ صرف اتنا ہے کہ وہ یہاں کام کرتے تھے۔ یونیورسٹی کچھ ویب سائٹس پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں سے پریشان ہے۔ ان رپورٹس کا مقصد یونیورسٹی کی ساکھ کو داغدار کرنا ہے۔ ہم ان تمام جھوٹے الزامات کی مذمت کرتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande