
واشنگٹن،یکم نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ انہوں نے حملے کی منظوری دی تھی۔جمعہ کو جب ایئر فورس ون میں سوار ہوتے ہوئے نامہ نگاروں سے ان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے تو ٹرمپ نے جواب دیا، ”نہیں“۔ اس سے قبل وائٹ ہاو¿س کی پریس سکریٹری اینا کیلی سے جب اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ اخبار نے جن ذرائع کا حوالہ دیا ہے وہ نہیں جانتے کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں اور ٹرمپ کی طرف سے کوئی بھی اعلان آئے گا۔میامی ہیرالڈ نے جمعہ کے روز پہلے اطلاع دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ حملے کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کی طرف سے بھی رپورٹ کردہ منصوبہ بند حملوں کا مقصد منشیات کے کارٹیل کے زیر استعمال فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ ان تنصیبات کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کی حکومت کے سینئر ارکان چلاتے ہیں۔ذرائع نے کہا ہے کہ اہداف، جنہیں دنوں یا گھنٹوں کے اندر اندر فضا سے حملے کرکے تباہ کیا جا سکتا ہے، کا مقصد کارٹیل کی قیادت کو منقطع کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ کارٹیل سالانہ تقریباً 500 ٹن کوکین برآمد کرتا ہے جسے یورپ اور امریکہ کے درمیان پھیلایا جاتا ہے۔ذرائع نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا مادورو خود اس حملے کا نشانہ تھے۔ ایک نے کہا کہ مادورو کا وقت ختم ہو رہا ہے،۔ مادورو اپنے آپ کو گھیرے میں ڈالنے والے ہیں اور وہ جلد ہی یہ جان سکتے ہیں کہ وہ چاہیں تو بھی ملک نہیں چھوڑ سکتے۔ ذریعہ نے مزید کہا کہ ان کے لیے سب سے بری بات یہ ہے کہ اب ایک سے زیادہ جنرل انہیں گرفتار کرنے اور حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اس بات سے پوری طرح واقف ہیں کہ موت کے بارے میں بات کرنا ایک چیز ہے لیکن اسے قریب آتے دیکھنا بالکل دوسری بات ہے۔واشنگٹن نے مادورو کی گرفتاری کی اطلاع کے لیے اپنے انعام کو دوگنا کر کے 50 ملین ڈالر کر دیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ یہ فی الحال وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو سمیت اپنے کئی اعلیٰ معاونین کی گرفتاری کے لیے 25 ملین ڈالر تک کے انعامات کی پیشکش بھی کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کارٹیل کی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ امریکی منشیات کی سمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والی حکومت کی دیگر اہم شخصیات میں وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز بھی شامل ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan